وید کی پیروی نہیں کرتے تو پھر وید کو پیش کیوں کرتے ہیں۔ قول آں عزیز: ہر ملت اور ہر مذہب میں صاحب کمال گزرے ہیں۔ اقول: زمانہ موجودہ میں بطور ثبوت کے کسی صاحب کمال کو پیش کرنا چاہئے۔کیا آپ کے نزدیک پنڈت لیکھرام صاحب کمال تھا یا نہیں جس کو آج تک آریہ سماجی لوگ روتے ہیں۔ میںنے آں محب کی دلجوئی کے لئے باوجود کم فرصتی کے یہ چند سطریں لکھی ہیں امید کہ اس پر غور فرمائیں گے۔ خاکسار غلام احمد۔ قادیان ۱۴؍ جون ۱۹۰۳ء پنڈت کھڑک سنگھ کے نام پنڈت کھڑک سنگھ ایک آریہ تھا۔ وہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے آج سے ۳۴ برس پیشتر قادیان میںگفتگو کرنے آیا اور بعض مذہبی مسائل پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے گفتگو بھی کی اور لاجواب ہو گیا۔ پھر جب وہ قادیان سے گیا تو آریہ مذہب سے بیزار ہو چکا تھا چنانچہ بالآخر وہ آریہ تو نہ رہا اور عیسائی ہو گیا اور آریہ مذہب کی تردید کا جو طریق حضرت مسیح موعو دعلیہ السلام سے سیکھا تھا اسی طریق پر عیسائی ہو کر آریوں کے خلاف کئی رسالے رکھ ڈالے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السام نے اس پر اتمام حجت کی غرض سے قرآن مجید کے کلام الٰہی ہونے کے ثبوت میں مندرجہ ذیل سوال لکھ کر بھیجا تھا۔ مگر آخری وقت تک پنڈت کھڑک سنگھ اس کا جواب نہ دے سکا اور اس سوال کو ہی ہضم کر گیا۔ یہ مضمون تقریباًآج سے ۳۴برس پیشتر کا لکھا ہوا ہے۔ (یعقوب علی عفی اللہ عنہ) ٭٭٭ قرآن مجید کے کلام الٰہی ہونے کی بڑی بھاری نشانی یہ ہے کہ اُس کی ہدایت سب ہدایتوں سے کامل تر ہے اور اس دنیا کی حالت موجودہ میں جو خرابیاں پڑی ہوئی ہیں قرآن مجید سب کی اصلاح کرنے والا ہے۔ دوسری نشانی یہ ہے کہ قرآن مجید اور کتابوں کی