دنیا کے مذاہب پر ڈالے تو اُس کو معلوم ہو جائے گا کہ خدا شناسی ہی کے بارے میں کئی عقائد ہیں بعض ناستک مست یعنی دہریہ ہیں وہ خدا کے قائل نہیں ہیں اور بعض انسانوں یا حیوانوں یا اجرام سماوی یا عناصر کو خدا بناتے ہیں۔ خاص آریہ سماجی جو اپنے تئیں ویدوں کے وارث ٹھہراتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ خدا نے ایک ذرّہ بھی پیدا نہ کیا اور نہ ارواح پیدا کئے بلکہ یہ تمام چیزیں اور ان کی تمام قوتیں خود بخود ہیں۔ پرمیشور کا ان میں کچھ بھی دخل نہیں مگر مجھے ان باتوں کے بیان کرنے سے صرف یہ ظاہر کرنا مقصود ہے کہ ایک راستباز کے لئے ممکن نہیں کہ ان تمام متناقص امور کو مان لے اور اُن پر ایمان لے آوے۔ جن لوگوں نے خدا تعالیٰ کی عظمت اور توحید اور قدرت کاملہ پر داغ لگایا ہے یا بدکاری کو جائز رکھا ہے میں اس جگہ اُن کی نسبت اور اپن کی کتاب کی نسبت کچھ نہیں کہتا صرف آپ کو یاد دلاتا ہوں کہ انسان کے لئے ممکن نہیں کہ ناپاک کو بھی ایسا ہی تسلیم کرے جیسا کہ پاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے کہ پاک ہونے سے خدا ملتا ہے۔ لیکن ایسے طریقوں سے جو ناپاک عقائد اور ناپاک اعمال پر مشتمل ہیں کیونکر خدا مل سکتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ خدا تعالیٰ سے محبت کرنا بہشتی زندگی تک پہنچاتا ہے لیکن جو شخص راجہ رام چندر یا راجہ کرشن یا حضرت عیسیٰ کو خدا سمجھتا ہے یا خدائے قیوم کو ایسا عاجز اور ناقص خیال کرتا ہے کہ ایک ذرّہ یا ایک روح کے پیدا کرنے پر بھی قادر نہیں وہ کیونکر اس پاک ذوالجلال کی حقیقی محبت سے حصہ لے سکتا ہے۔ حقیقی اور سچے خدا کو اُس کی پاک اور کامل صفات کے ساتھ جاننا اور اُس کی پاک راہوں کے مطابق چلنا ہی حقیقی نجات ہے اور اُس حقیقی نجات کے مخالف جو طریق ہیں وہ سب گمراہی کے طریق ہیں پھر کیونکر ان طریقوں میں پھنسے رہنے سے انسان حقیقی نجات پا سکتا ہے۔
دنیا میں اکثر یہ واقعہ مشہور ہے کہ ہر ایک شخص اُن خیالات پر بہت بھروسہ رکھتا ہے جن خیالات میں اُن نے پرورش پائی ہے یا جن کو سننے کا اُس کو بہت موقعہ ملا ہے چنانچہ ایک عیسائی بے تکلف کہہ دیتا ہے کہ عیسیٰ ہی خدا ہے اور ایک ہندو اس بات کے بیان کرنے سے کچھ شرم نہیں کرتا کہ رام چندر کرشن درحقیقت خدا ہیں یا دریائے گنگ اپنے پرستاروں کو مرادیں دیتا ہے یا اُن کا ایک ایسا خدا ہے جس نے کچھ بھی پیدا نہیں کیا