مسلمان ہو جاؤں گا۔ آپ ہی کے اعتبار پر چھوڑدوں بلکہ جیسے آپ روپیہ روصول کرنے کے باب میں اپنی پوری پوری تسلی کریں گے ایسا ہی میں بھی آپ کے مسلمان ہونے کے لئے کوئی ایسی تدبیر کر لوں جس سے مجھے بھی پورا یقین اور کامل تسلی ہو جائے کہ آپ بھی درحالت انکار اسلام اپنی عہد شکنی کے ضرر سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔ سو عدات کی بات جس میں میں اور آپ برابر ہیں یہ ہے کہ ایک طرف خاکسار چوبیس سَو روپیہ حسب نشاندہی آپ کے کسی جگہ جمع کرا دے اور ایک طرف آپ بھی اسی قدر روپیہ حسب نشاہدہی اس عاجز کے بوجہہ تاوان انکار اسلام کسی مہاجن کی دوکان پر رکھوا دیں تا جس کو خدا تعالیٰ فتح بخشے اُس کیلئے یہ روپیہ فتح کی یادگار رہے۔ یہ تجویز کسی فریق پر ظلم نہیں بلکہ فریقین کیلئے موجب تسلی اور سراسر انصاف ہے کیونکہ جیسے آپ کو یہ اندیشہ ہے کہ آپ بصورت مغلوب ہونے اس عاجز کے چوبیس سَو روپیہ جبراً وصول نہیں کر سکتے۔
علی ہذا لقیاس مجھے بھی یہ فکر ہے کہ میں بھی بعد مغلوب ہونے آپ کے آپ کو جبراً مسلمان نہیں کر سکتا۔ سو یہ انتظام حقیقت میں نہایت عمدہ اور مستحن ہے کہ ایک طرف آپ وصول روپیہ کے لئے اپنی تسلی کر لیں اور ایک طرف میں بھی ایسا بندوبست کر لوں کہ درحالت عدم قبول اسلام آپ بھی شکست کے اثر سے خالی نہ جانے پاویں اور اگر آپ اسلام کے قبول کرنے میں صادق النیت ہیں تو آپ کو روپیہ جمع کرنے میں کچھ نقصان اور اندیشہ نہیں کیونکہ جب آپ بصورت مغلوب ہونے کے مسلمان ہو جائیں گے تو ہم کو آپ کے روپیہ سے کچھ سروکار نہیں ہوگا بلکہ یہ روپیہ تو صرف اُس حالت میں بطور تاوان آپ سے لیا جائے گا کہ جب آپ عہد شکنی کر کے اسلام کے قبول کرنے سے گریز یا روپوشی اختیار کریں گے سو یہ روپیہ بطور ضمانت آپ کی طرف سے جمع ہوگا اور صرف عہد شکنی کی صورت میں ضبط ہوگا نہ اور کسی حالت میں۔ رہا یہ امر کہ آپ اس قدر روپیہ کہاں سے لائیں گے تو اس کا فیصلہ تو آپ ہی کے اقرار سے ہو گیا جب کہ آپ نے اقرار کر لیا کہ میں بڑا عزت دار آدمی اور قوم میں مشہور و معروف ہوں کیونکہ جس حالت میں آپ اتنے بڑے عزت دار ہیں تو اوّل یہ روپیہ آپ کے آگے کچھ چیز نہیں بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ آپ کے دولت خانہ