٭٭٭
مشفقی پنڈت لیکھرام صاحب بعد ماوجب۔ اگرچہ اس خاکسار نے آپ کو اُن خطوط کے جواب میں جن میں آپ نے قادیان میں ایک سال تک ٹھہرنے کی درخواست کی تھی یہ لکھا تھا کہ چوبیس سَو روپیہ لینے کی شرط پر آپ کا ایسی درخواست کرنا آپ کی عزت اور حیثیت عرفی کے برخلاف ہے لیکن چونکہ آپ اب تک اسی بات پر اصرار کئے جاتے ہیں کہ میں آریہ سماج کے گروہ میں ایک بڑا عزت دار آدمی ہوں اور بزرگوار اور عالی مرتبت ہونے کی وجہ سے تمام آریہ سماجوں میں مشہور و معروف ہوں بلکہ میں نے سنا ہے کہ آپ نے اپنے اسی دعویٰ کو بعض اخباروں میں چھپوا کر جا بجا مجھے بدنام کرنا چاہا ہے اور یہ لکھا ہے کہ جس حالت میں میں ایسا عزت دار آدمی ہوں اور پھر طالب حق تو پھر کیوں مجھے آسمانی نشان کے دکھلانے اور اسلام کی حقیت مشاہدہ کرانے سے محروم رکھا جاتا ہے اور کیوں چوبیس سَو روپیہ دینے کی شرط پر مجھ کو قادیان میں ایک سال تک ٹھہرا کر آسمانی نشانوں کے آزمانے کیلئے اجازت نہیں دی جاتی۔ سو آپ پر واضح ہو کہ ہم نے آج تک آپ کی درخواست منظور کرنے میں توقف کیا تو اس کی یہی وجہ تھی کہ ہم اپنے خط مطبوع میں یہ شرـط درج کر چکے ہیں کہ ہمارا مقابلہ عوام الناس سے نہیں ہے بلکہ ہر قوم کے چیدہ اور منتخب اور صاحب عزت لوگوں سے ہے اور ہر چند ہم نے کوشش کی مگر ہم پر یہ ثابت نہیں ہوا کہ آپ اُن معزز اور ذی مرتبت لوگوں میں سے ہیں جو بوجہ حیثیت عرفی اپنی کے دو سَو روپیہ ماہواری خرچہ پانے کے مستحق ہیں مگر چونکہ آپ کا اصرار اپنے اس دعویٰ پر غایت درجہ تک پہنچا گیا ہے کہ فی الحقیقت میں ایسا ہی عزت دار ہوں اور پشاور سے بمبئی تک جس قدر آریہ سماج ہیں وہ سب مجھ کو معزز اور قوم میں سے ایک بزرگ اور سرگردہ سمجھتے ہیں۔ اس لئے آپ کی طرف لکھا جاتا ہے کہ اگر آپ سچ مچ ایسے ہی عزت دار ہیں تو ہم آپ کی درخواست منظور کرلیتے ہیں اور جہاں چاہو چوبیس سَو روپیہ جمع کرانے کو تیار و مستعد ہیں لیکن جیسا کہ آپ شرائط مندرجہ خطوط مطبوعہ سے تجاوز کر کے اپنی پوری پوری تسلی کرنے کے لئے مجھ سے چوبیس سَو روپیہ نقد کسی دوکان یا بنک سرکار میں جمع کرانا چاہتے ہیں تو اس صورت میں مجھے بھی حق پہنچتا ہے کہ میں بھی آپ کے اس اقرار کو … دیکھنے کسی آسمان نشان کے بلاتوقف قادیان میں ہی