اُن مخالفین مذہب کی طرف روانہ کروں جو اپنی اپنی قوم کے سرکردہ اور میر مجلس ہیں اور یہ قرار پایا کہ چونکہ ہر ایک قوم میں اوسط اور ادنیٰ درجہ کے آدمی ہزار ہا بلکہ لکھوکھا ہوا کرتے ہیں اس لئے یہی مناسب ہے کہ یہ خطوط مطبوعہ ان چیدہ چیدہ اور اعلیٰ درجہ کے لوگوں کی طرف روانہ کئے جائیں کہ جو خواص اور قلیل الوجود آدمی ہیں۔ پھر ساتھ ہی یہ بھی سوچا گیا کہ ایسے لوگ اگر قادیان میں ایک برس تک ٹھہرنے کے لئے بلائے جائیں تو ان کی دنیوی عزت اور آمدنی کے لحاظ سے دو سَو روپیہ ماہواری ان کے لئے شرط مقرر کرنا مناسب ہوگا کیونکہ یہ خیال کیا گیا کہ وہ لوگ جس قدر اپنے اپنے مکانات میں بذریعہ نوکری یا تجارت وغیرہ وجوہ معاش حاصل کرتے ہیں وہ غالباً اس اندازہ کے قریب قریب ہوگا۔ غرض جو دو سَو روپیہ کی رقم مقرر کی گئی وہ محض بنظر اندازہ وجود معاش اُن اعلیٰ درجہ کے سرگروہوں کے مقرر ہوئی تا وہ لوگ یہ عذر پیش نہ کریں کہ قادیان میں ٹھہرنے سے ہمارا دو سَو روپیہ ماہواری کا ہرج متصور ہے اور اسی غرض سے خطوط مطبوعہ میں یہ بھی اندراج پایا کہ اگر دو سَو روپیہ ماہوار سے کچھ زیادہ دیا جائے گا اب آپ جو تحریر فرماتے ہیں کہ وہ دو سَو روپیہ کہ جو اعلیٰ درجہ کے لوگوں کیلئے بہ لحاظ حیثیت دنیوی اُن کے خطوط مطبوعہ میں اندراج پایا ہے اُسی قدر روپیہ ملنے کی شرط ہے۔ میں قادیان میں آتا ہوں سو آپ خود انصاف فرما لیویں کہ آپ کیونکر اس قدر روپیہ پانے کی شرط کر سکتے ہیں۔ ہاں اگر آپ کسی جگہ دو سَو روپیہ ماہواری پاتے ہیں تو پھر اس صورت میں مجھے کسی طور سے عذر نہیںہے۔ آپ مجھ پر ثابت کر دیں کہ میں اسی حیثیت کا آدمی ہوں اگر ایسا ثابت نہ کر سکیں تو پھر آپ کے لئے یہ منظور کرتا ہوں کہ جس قدر آپ نوکری کی حالت میں تنخواہ پاتے رہے ہیں وہی تنخواہ حسبِ شرائط متذکرہ خطوط مطبوعہ آپ کو دوں گا لیکن آپ خود انصاف کر لیوں کہ جو تنخواہ اعلیٰ درجہ کے لوگوں کے لئے اُن کی ماہواری آمدنی کے لحاظ سے اور اُن کے ہرجہ کثیرہ کے خیال سے خطوط مطبوعہ میں لکھی گئی ہے وہ کیونکر اُن لوگوں کو دی جاوے جو اس درجہ کے آدمی نہیں ہیں اور اگر ہر ایک ادنیٰ اعلیٰ کے لئے دو سَو روپیہ ماہواری دینا تجویز کروں تو اس قدر روپیہ کہاں سے لاؤوں۔ آپ تحکم کی راہ سے کام نہ کریں اور جو میں نے خطوط کے