نفسانی پر مبنی سمجھ لیتے ہیں ماسوا اُس کے ان خطوط مطبوعہ کے بھیجنے سے میری غرض تو یہ ہے کہ تا ہر ایک قوم پرحجت پوری ہوکر حصہ پنجم میں اس اتمام حجت کا حال درج کیا جاوے لیکن ایک عامی آدمی قائل اور مسلمان ہو جانے سے قوم پر کیونکر حجت پوری ہو جائے گی۔ عامی کا عدم وجود قوم کے نزدیک برابر ہے کیا اس جگہ کے بعض آریہ سماج کے ممبروں کی شہادت سے جنہوں نے بچشم خود بعض نشانوں کو دیکھا ہے آپ لوگ مسلمان ہو سکتے ہیں تو پھر کیونکر امید رکھیں کہ آپ کی شہادت قوم پر مؤثر ہوگی۔ حالانکہ آپ قادیان کے بعض آریوں سے جنہوں نے بعض نشانوں کو مشاہدہ کیا ہے حیثیت اور عزت اور لیاقت میں زیادہ نہیں ہیں۔ بہرحال ہم کو اس خط مطبوعہ پر عمل کرنا لازم ہے جس کو آپ بنظر سرسری دیکھ چکے ہیں۔ اگر قوم کے مقتدا مخاطب ہونے کے لئے مخصوص نہ ہوں تو یہ سلسلہ قیامت تک ختم نہ ہوگا۔ مناسب ہے کہ آپ بہت جلد اس کا جواب لکھیں کیونکہ اگر آپ مقتدا قوم کے قرار پا گئے تو دوسرے مراتب اس کے بعد طے ہونگے اور وج مبلغ دو سَو روپیہ ماہواری کے حساب سے دو ہزار چار سَو روپیہ سال بصورت مغلوبیت دینا تجویز کیا ہے یہ بھی اسی لحاظ سے یعنی مقتدائے قوم کی وجہ سے قرار پایا ہے۔ پھر خواہ وہ مقتدا تمام روپیہ آپ رکھے یا قوم جو اقرار نامہ پر دستخط کرے گی اپنے اپنے حصہ ٹھہرا لیں۔ اب خلاصہ کلام آپ یہ یاد رکھیں کہ ہم نے تین ماہ تک حصہ پنجم کا چھپنا ملتوی کر کے ہر ایک قوم کے سرکردہ کو خطوط مطبوعہ رجسٹری بھیجے ہیں کیونکہ قوم کے سرکردہ کل قوم کا حکم رکھتے ہیں عوام الناس سے ہم کو کچھ سروکار نہیں اور نہ اس طور سے بحث کا سلسلہ کبھی ختم ہو سکتا ہے۔ جو شخص ہمارے مقابل پر آناچاہے ( آپ ہوں یا کوئی اور ہوں) اوّل اُس کو یہ ثبوت دینا چاہئے کہ وہ درحقیقت مقتدائے قوم ہے اور اس کی قوم کے لوگ اس بات پر مستعد ہیں کہ اس کے قائل اور اقرار ہو جانے سے بلا حجت و حیلہ دین اسلام میں داخل ہو جائیں گے۔ سو مناسب ہے کہ آپ سعی و کوشش کر کے پانچویں آریہ سماج کے جس قدر ممبر ہوں اُن سے حلفاً اقرار نامہ لے لیں اور نام بنام دستخط کرائیں اور اس اقرار نامہ پر دس یا بیس ثقہ مسلمانوں اور بعض پادریوں کے بھی دستخط ہوں تا کہ وہ اقرار نامہ معہ