بالکل قیاس اور گمان سے باہر ہے۔ سو خدا تعالیٰ نے اس جادو کے باطل کرنے کے لئے اِس زمانہ کے سچے مسلمانوں کو یہ معجزہ دیا کہ اپنے اس بندہ کو اپنے الہام اور کلام اور اپنی برکاتِ خاصّہ سے مشرف کر کے اور اپنی راہ کے باریک علوم سے بہرہ ¿ کامل بخش کر مخالفین کے مقابل پر بھیجا اور بہت سے آسمانی تحائف اور علوی عجائبات اور اور روحانی معارف و دقائق ساتھ دیئے تا اس آسمانی پتھر کے ذریعہ سے وہ موم کا بُت توڑ دیا جائے جو سحر فرنگ نے تیار کیا ہے۔ سو اے مسلمانوں !اس عاجز کا ظہور ساحرانہ تاریکیوںکے اُٹھانے کی لئے خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک معجزہ ہے۔ کیا ضرور نہیں تھا کہ سحر کے مقابل پر معجزہ بھی دنیا میں آتا۔ کیا تمہاری نظروں میں یہ بات عجیب اور ان ہونی ہے کہ خدا تعالیٰ نہایت درجہ کے مکروں کے مقابلہ پر جو سحر کی حقیقت تک پہنچ گئے ہیں ایک ایسی حقانی چمکار دکھاوے جو معجزہ کا اثر رکھتی ہو۔ اے دانشمندو!تم اس سے تعجب مت کرو کہ خدا تعالیٰ نے اس ضرورت کے وقت میں اور اس گہری تاریکی کے دنوں میں ایک آسمانی روشنی نازل کی اور ایک بندہ کو مصلحتِ عام کے لئے خاص کرکے بغرض اعلائے کلمہ ¿ اسلام واشاعت ِ نُور حضرت خیرالانام اور تائید مسلمانوںکے لئے اورنیزاُن کی اندرونی حالت کے صاف کرنے کے ارادہ سے دنیا میں بھیجا۔تعجب تو اس بات میں ہو تاکہ وہ خدا جو حامی دین اسلام ہے جس نے وعدہ کیا تھا کہ میں ہمیشہ تعلیم قرآنی کا نگہبان رہوں گا اور اسے سرد اور بے رونق اور بے نُور نہیں ہونے دُوں گا۔ وہ اس تاریکی کو دیکھ کر اور اِن اندرونی اور بیرونی فسادوں پر نظر ڈال کر چُپ رہتا اور اپنے اُس وعدہ کو یاد نہ کرتا جس کو اپنے پاک کلام میں مو ¿کّد طور پربیان کر چکا تھا۔ پھر میں کہتا ہوں کہ اگر تعجب کی جگہ تھی تو یہ تھی کہ اُس پاک رسول کی یہ صاف اور کھلی کھلی پیشگوئی خطا جاتی جس میں فرمایا گیا تھا کہ ہر ایک صدی کے سر پر خدا تعالیٰ ایک ایسے بندہ کو پیدا کرتا رہے گا کہ جو اسکے دین کی تجدید کریگا ٭ سو یہ تعجب کا مقام نہیں صرف رسمی ا ور ظاہری طور پر قرآن شریف کے تراجم پھیلانا یا فقط کتب دینیہ اور احادیث نبویہ کو اُردو یا فارسی میں ترجمہ کر کے رواج دینا یا بد عات سے بھرے ہوئے خشک طریقے۔جیسے زمانہ حال کے اکثر