اور اسی اُمت میں سے ایک کو مسیح ابن مریم بنا کر بھیجے گا سو وہ مسلمانوں میں سے ہی آوے گا۔ جیسا کہ اسرائیلی ابن مریم بنی اسرائیل میں سے ہی آیا۔
ایساہی لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ مسیح وفات کے بعد آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں دفن کیا جائے گالیکن وہ اس بے ادبیؔ کو نہیں سمجھتے تھے کہ ایسے نالائق اور بے ادب کون آدمی ہوں گے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو کھودیں گے۔ اور یہ کس قدر لغو حرکت ہے کہ رسول مقبول کی قبر کھودی جاوے اور پاک نبی کی ہڈیاں لوگوں کو دکھائی جاویں۔ بلکہ یہ معیّت روحانی کی طرف اشارہ ہے۔ ایسا ہی بہت سی غلطیاں ہیں جو نکل رہی ہیں۔
از انجملہ ایک یہ ہے کہ مسیح موعود جو آنے والا ہے اس کی علامت یہ لکھی ہے کہ وہ نبی اللہ ہوگا یعنی خدائے تعالیٰ سے وحی پانے والا۔ لیکن اس جگہ نبوت تامہ کاملہ مرادنہیں کیونکہ نبوت تامہ کاملہ پر مہر لگ چکی ہے بلکہ وہ نبوت مراد ہے جو محدثیت کے مفہوم تک محدود ہے جو مشکٰوۃ نبوت محمدیہ سے نور حاصل کرتی ہے۔ سو یہ نعمت خاص طور پر اس عاجز کو دی گئی ہے اور اگرچہ ہر یک کو رؤیاصحیحہ اور مکاشفات میں سے کسی قدر حصہ ہے۔ مگر مخالفین کے دل میں اگر گمان اور شک ہوتو وہ مقابلہ کر کے آزما سکتے ہیں کہ جو کچھ اس عاجز کو رؤیاصالحہ اور مکاشفہ اور استجابت دعا اور الہامات صحیحہ صادقہ سے حصّہ وافرہ نبیوں کے قریب قریب دیاؔ گیا ہے وہ دوسروں کو تمام حال کے مسلمانوں میں سے ہرگز نہیں دیا گیا اور یہ ایک بڑا محک آزمائش ہے کیونکہ آسمانی تائید کی مانند صادق کے صدق پر اور کوئی گواہ نہیں۔ جو شخص خدائے تعالیٰ کی طرف سے آتا ہے بے شک خدائے تعالیٰ اس کے ساتھ ہوتا ہے اور ایک خاص طورپر مقابلہ کے میدانوں میں اس کی دستگیری فرماتا ہے۔چونکہ میں حق پر ہوں اور دیکھتا ہوں کہ خدا میرے ساتھ ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اس لئے میں بڑے اطمینان اور یقین کامل سے کہتا ہوں کہ اگر میری ساری قوم کیا پنجاب کے رہنے والے اور کیا ہندوستان کے باشندے اور کیا عرب کے مسلمان اور کیا روم اور فارس کے کلمہ گو اور کیا افریقہ اور دیگر بلاد کے اہل اسلام