دروازہ کھولا گیا ہے اور خدائے تعالیٰ نے ارادہ کرلیاہے کہ تا قرآن کریم کے عجائبات مخفیہ اس دنیا کے متکبّر فلسفیوں پر ظاہرکرے۔ اب نیم مُلّاں دشمن اسلام اس ارادہ کو روک نہیں سکتے۔ اگر اپنی شرارتوؔ ں سے باز نہیں آئیں گے تو ہلاک کئے جائیں گے اور قہری طمانچہ حضرت قہارکا ایسا لگے گا کہ خاک میں مل جائیں گے۔ اِن نادانوں کو حالت موجودہ پر بالکل نظر نہیں۔ چاہتے ہیں کہ قرآن کریم مغلوب اور کمزور اور ضعیف اور حقیر سا نظر آوے لیکن اب وہ ایک جنگی بہادر کی طرح نکلے گا۔ ہاں وہ ایک شیر کی طرح میدان میں آئے گا اور دنیا کے تمام فلسفہ کو کھاجائے گا اور اپنا غلبہ دکھائے گا اور لِیُظْہِرَہ‘ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ کی پیشگوئی کو پوری کر دے گا اور پیشگوئی وَلِیُمَکِّنَنَّ لَہُمْ دِیْنَہُمْ کو روحانی طور سے کمال تک پہنچائے گا۔ کیونکہ دین کا زمین پر بوجہ کمال قائم ہوجانا محض جبر اوراکراہ سے ممکن نہیں۔ دین اُس وقت زمین پر قائم ہوتا ہے کہ جب اس کے مقابل پر کوئی دین کھڑانہ رہے اور تمام مخالف سِپر ڈال دیں۔ سو اب وہی وقت آگیا۔ اب وہ وقت نادان مولویوں کے روکنے سے رک نہیں سکتا۔ اب وہ ابن مریم جسکا روحانی باپ زمین پر بجُز معلّم حقیقی کے کوئی نہیں جو اس وجہ سے آدم سے بھی مشابہت رکھتا ہے بہت سا خزانہ قرآن کریم کا لوگوں میں تقسیم کرے گا یہاں تک کہؔ لوگ قبُول کرتے کرتے تھک جائیں گے اور لا یقبلہ احد کا مصداق بن جائیں گے اور ہر یک طبیعت اپنے ظرف کے مطابق پُر ہوجائے گی۔ وہ خلافت جو آدم سے شروع ہوئی تھی خدائے تعالیٰ کی کامل اور بے تغیر حکمت نے آخر کار آدم پر ہی ختم کردی یہی حکمت اس الہام میں ہے کہ اردت ان استخلف فخلقت اٰدم یعنی میں نے ارادہ کیا کہ اپنا خلیفہ بناؤں سو میں نے آدم کوپیدا کردیا۔ چونکہ استدارت زمانہ کایہی وقت ہے جیسا کہ احادیث صحیحہ اس پر ناطق ہیں اس لئے خدائے تعالیٰ نے آخر اور اوّل کے لفظ کو ایک ہی کرنے کے لئے آخری خلیفے کانام آدم رکھا اور آدم اور عیسیٰ میں کسی وجہ سے روحانی مبائنت نہیں بلکہ مشابہت ہے