اے حضرات مولوی صاحبان ! آپ لوگوں کایہ خیال کہ ہم مومن ہیں اور یہ شخص کافر اور ہم صادق ہیں اور یہ شخص کاذب اور ہم متبع اسلام ہیں اور یہ شخص مُلحد اور ہم مقبول الٰہی ہیں اور یہ شخص مردو د اور ہم جنّتی ہیںؔ اور یہ شخص جہنّمی۔ اگر چہ غور کرنیوالوں کی نظر میں قرآن کریم کی رُو سے بخوبی فیصلہ پاچکا ہے اور اس رسالہ کے پڑھنے والے سمجھ سکتے ہیں کہ حق پرکون ہے اور باطل پرکون۔ لیکن ایک اور بھی طریق فیصلہ ہے جس کی رُو سے صادقوں اور کاذبوں اور مقبولوں اور مردُودوں میں فرق ہوسکتا ہے۔ عادت اللہ اسی طرح پر جاری ہے کہ اگر مقبول اور مردُود اپنی اپنی جگہ پر خدائے تعالیٰ سے کوئی آسمانی مدد چاہیں تو وہ مقبول کی ضرو ر مدد کرتا ہے اورؔ کسی ایسے امر سے جو انسان کی طاقت سے بالاتر ہے اس مقبول کی قبولیت ظاہر کردیتاہے۔ سو چونکہ آپ لوگ اہل حق ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور آپکی جماعت میں وہ لوگ بھی ہیں جو ملہم ہونے کے مدعی ہیں جیسے مولوی محی الدین و عبد الرحمن صاحب لکھو والے اور میاں عبد الحق صاحب غزنوی جو اس عاجز کو کافر اورجہنّمی ٹھہراتے ہیں لہٰذا آپ پر واجب ہے کہ اس آسمانی ذریعہ سے بھی دیکھ لیں کہ آسمان پر مقبول کس کا نام ہے اور مردودکسؔ کا نام