اُس نے اِندر دیوتا کی اشنٹ شروع کی اور بہت تپ جپ کیا اور چونکہ کوشیکا کے گھر میں بیٹا ہونا مقدر نہیں تھا مگر اِندر کو اُس پر رحم آیا۔ تب اِندر آپ ہی اُس کی عورت کے رحم میں جا پڑا اور تولد پا کر اُس کا بیٹا بن گیا۔ تب سے اِندر کا کوشیکا کا بیٹا نام رکھا گیا۔ اب مناسب ہے کہ منشی صاحب عبدالمعبود صاحب سے جو اُن کے زعم میں وید کے … ہیں۔ ان شرتیوں کے معنی پوچھیںکہ کیونکر ایک خدا کئی دیوتاؤں پر منقسم ہو گیا اور آگ و ہوا، پانی، سورج، چاند کا جسم پکڑا اور کیونکر وہ کوشیکا کے گھر میں پیدا ہوا۔ کیا یہ ایسا امر ہے جو چھپ سکتا ہے۔ پنڈت دیانند نے ناخنوں تک زور لگایا کہ وید میں توحید ثابت کرے۔ مگر آخر ناکام رہا۔ شاید ۱۸۷۶ء کا ذکر ہے کہ پنڈت دیانند نے کچھ اجزا وید بھاش کے تیار کر کے گورنمنٹ میں مع اپنے عریضہ کے بھیجے اور یہ درخواست کی کہ اُس کا یہ بھاش جس میں جا بجا سودائیوں کی طرح دیوتاپرستی کی دو راز کار تاویلیں لکھی ہیں اور خواہ نخواہ وید کو معلم التوحید قرار دینا چاہا ہے۔ یونیورسٹی میں پڑھایا جائے۔ گورنمنٹ نے بعض نامی گرامی پنڈتوں سے کیفیت طلب کی کہ آیا وید میں مخلوق پرستی ہے یا نہیں تو اُن سب نے بالاتفاق یہ کیفیت لکھی کہ وید میں دیوتا پرستی کی تعلیم ضرور ہے اور دیانند جو کچھ تاویلیں کرتا ہے یہ صحیح نہیں ہیں۔ اُن دنوں میں یہ تذکرہ اخبار وکیل شہر امرتسر میں بھی چھپ گیا تھا اور پھر اس عاجز نے بھی پنڈت دیانند کو لکھا کہ وید کی مخلوق پرستی کی تعلیم میں اگر کچھ عذر ہے تو کسی جگہ یہ ثابت کر کے دکھلاویں کہ وید میں آگ اور پانی اور سورج اور چاند وغیرہ مخلوق چیزوں کی پرستش سے کسی جگہ ممانعت بھی لکھی ہے اور کسی جگہ یہ بھی بیان کیا ہے کہ اے بندگان خدا جو کچھ رگووید وغیرہ میں مخلوق چیزوںکی پرستش کا حکم پایا جاتا ہے اور اُن سے مرادیں مانگی گئی ہیں اور پانی اور آگ اور سورج اور چاند وغیرہ سے خدا ہی مراد ہے تم نے دھوکہ نہ کھانا اورخدا کو واحد لاشریک سمجھنا اور ویدوں میں جو مخلوق پرستی کی تعلیم ہے اُس پر کچھ اعتبار نہ کرنا۔ لیکن پنڈت صاحب نے ہرگز ثابت نہ کیا اور کیونکر ثابت کر سکتے۔ ویدوں میں تو اس قدر مخلوق پرستی کھلی کھلی بیان ہے کہ کسی کے چھپانے سے چھپ نہیں سکتی۔ ابتدا میں برہمو سماج والوں نے ویدوں کے پڑھنے میں بڑی