گئے ہیں اور پینتالیس منتر اندر کے مہابرنن میں ہیں۔ ایسا ہی ہوا اور پانی اور چاند اور سورج وغیرہ کی تعریف میں کئی منتر وید میں مندرج ہیں اور اگر منشی صاحب بطور نمونہ چاہیں تو ہم رگوید سنگتہا اشٹک اوّل پہلا ادہیائے اشلوک ایک میں سے چند شرتیاں لکھ دیتے ہیں تا منشی صاحب اپنے اُس کلمہ کو پھر یاد کریں کہ جو اُنہوں نے قرآن شریف کی عظمتوں اور بزرگیوں اور ہمارے ربّ کریم کے پاک اور کامل کلام کی شوکتوں اور شانوں کو یکبارگی نظر انداز کرکے جلد تر منہ سے نکال دیا اور کہا کہ وید میں بیان توحید ایسا ہے کہ اور کتابوں میں نہیں ہے اور میں قبل از بیان یہ بھی ظاہر کرتا ہوں کہ یہ سخت ابتلا منشی صاحب کو ایسی عادت کی وجہ سے پیش آ گیا ہے کہ جو اپنے خط میں آپ لکھتے ہیں کہ میں مذہبی جھگڑوں سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔ گویا منشی صاحب اس کام کو بنظر تحقیر دیکھتے ہیں اور یہ نہیں سمجھتے کہ سارا قرآن شریف مذہبی جھگڑوں کے ہی ذکر میں ہے اور جو لوگ خدا کے بڑے پیارے ٹھہرے اُنہوں نے اُنہیں جھگڑوں میں جانیں دی تھیں۔ جب تک طالب حق ان جھگڑوں میں نہ پڑے دل کا صاف ہونا ہرگز ممکن نہیں۔ علم عقاید اور علم فقہ اور علم تفسیر اور علم حدیث مذہبی جھگڑے ہیں جو شخص مذہبی جھگڑوں میں سے نفرت کر کے علم قرآن حاصل نہیں کرتا اور حق اور باطل میں تمیز کرنے کی کچھ پرواہ نہیں رکھتا وہ بڑی خطرناک حالت میں ہے اور اُس کی سوخاتمہ کا سخت اندیشہ ہے۔ اب وہ شرتیاں جن کاو عدہ کیا گیا تھا یہ ہیں۔
(۱) میں اگنی دیوتا کے جو ہوم کا بڑا گروکارکن اور دیوتاؤں کو نظریں پہنچانے والا بڑا ثروت والا ہے مہا کرتا ہوں۔
اب اس جگہ اگنی کو ایک ایسا دیوتا مقرر کیا کہ جو بطور وکیل کے دوسرے دیوتاؤں کو نذریں پہنچاتا ہے۔
(۲) ایسا ہو کہ اگنی جس کا مہا زمانہ قدیم اور زمانہ حال کے رشی کرتے چلے آئے ہیں۔ دیوتاؤں کو اس طرف متوجہ کرے۔
اس میں بھی آگ کو وکیل ٹھہرا کر اُس سے یہ چاہا ہے کہ وہ دیوتاؤں کو بھی ہندوؤں پر مہربان کرے۔
(۳) اے اگنی دیوتاؤں کو یہاں لا۔ اُن کو تین جگہ بٹھا آراستہ کر۔
اب دیکھئے! ان شرتیوں میں کچھ خدا تعالیٰ کا بھی پتہ لگتا ہے اور پھر اُن کے بعد اِندر کی بھی مہا لکھی ہے اور ایک شرتی میں اِندر کو کوشیکا کا بیٹا ٹھہرایا ہے اور کوشیکا گزشتہ زمانہ میں ایک رشی تھا۔ شارح اس کے یہ معنی لکھتا ہے کہ کوشیکا رشی کے گھر میں اولاد نہیں ہوتی تھی۔ تب