رَاجِعُوْنَ۔ جب میں نے منشی صاحب کے اس فقرہ کو پڑھا کہ اس میں تو بیان توحید ایسا ہے کہ اور کتابوں میں بھی نہیں ہے تو یہ یاد کر کے کہ منشی صاحب نے وید کو توحید میں بے مثال و مانند قرار دے کر قرآن شریف کی عظمت کا ایک ذرّہ پاس نہیں کیا اور دلیری سے کہہ دیا کہ جو وید میں توحید ہے وہ کسی دوسری کتاب میں نہیں پائی جاتی۔ اس فقرہ کے پڑھنے سے عجیب حالت ہوئی کہ گویا زمین و آسمان آنکھوں کے آگے سیاہ نظر آتا تھا۔ اللھم اصلح امت محمد۔ پھر بعد اس کے منشی صاحب اس عاجز ذلیل، غریب تنہا سے پوچھتے ہیں کہ وید پڑھے ہیں یا نہیں اور اگر وید کو نہیں پڑھا تو اب تحقیق سے کسی وید دان سے دریافت کرنا چاہئے تو اس بات کا جواب منشی صاحب کو کیا کہیں اور کیا لکھیں اور کیا معرض بیان میں لاویں۔ جس حالت میں پہلے خط میں لکھا گیا تھا کہ جو کچھ یہ بیان کیا گیا ہے بِلا تحقیق نہیں تو اگر منشی صاحب ایک ذرّہ اس عاجز سے حسن ظن رکھتے تو بلا فائدہ تقریر کو طول نہ دیتے۔ لیکن اس پُر آشوب زمانہ میں ہم غریبوں پر کسی کا حسن ظن کہاں۔ جب خداوندکریم دلوں کو اس طرف پھیرے گا تب نیک دل لوگ اس طرف پھریں گے۔ اس وقت رگوید جو چاروں ویدوں میں پہلا وید ہے اور سب سے زیادہ متبرک اور معتبر اور مستند الیہ سمجھا گیا ہے میرے سامنے رکھا ہوا ہے جس کے ساتھ پروفیسر ولسن صاحب کی ایک مختصر شرح بھی ہے۔ اس میں صاحب موصوف نے بعد بہت سی تحقیق کے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ آپ نشدین جو وید کے ساتھ شامل ہیں۔ وید میں سے نہیں ہیں بلکہ وید کے تصنیف کے بہت مدت کے بعد تالیف پائے ہیں اور یہ رائے محقق پنڈتوں کی ہے کہ آپ نشدین وید میں سے نہیں ہیں۔ یہ برہمن پشتک ہیں جو انسانوں نے یعنی برہمنوں نے اور اور وقتوں میں اپنے خیال سے لکھے ہیں۔ یہاں تک کہ پنڈت دیانند نے بھی اپنے وید بھاش میں جو ان دنوں میں چھپ رہا ہے اور ایک پرچہ اُس کا قادیان میں بھی ایک آریہ کے نام آتا ہے یہی رائے لکھی ہے اور پنڈت دیانند علانیہ لکھتا ہے کہ آپ نشدین ہر گز وید میں داخل نہیں اور نہ وید کی جز ہے۔ وہ تو لوگوں نے پیچھے سے باتیں بنائی ہیں۔ چونکہ پنڈت دیانند اب تک مقام شاہ پور ضلع ارل میں زندہ موجود ہے اور آج پنڈتوں میں وہ دعویدار ہے کہ میرا ثانی اور کوئی پنڈت