حقوق واجبہ ادا کر سکے۔ پس جو سید المومنین ہے۔ اُس کی سیری کا قیاس عام لوگوں کی سیری پر قیاس مع الفارق ہے۔ اسی طرح بہت لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عظیم کو نہیں سمجھا اور الفاظ کے مورد استعمال کو ملحوظ نہیں رکھا اور اپنے تئیں غلطی میں ڈال لیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی وقت یہ فرمانا کہ میں سیر ہو گیا ہوں ہرگز اُس قول کا مترادف نہیں کہ جو دنیا کے منہ سے نکلتا ہے جنہوں نے اصل مقصد اپنی زندگی کا کھانا ہی سمجھا ہوا ہوتا ہے۔ غرض پاکوں کا کام اور کلام پاکوں کے مراتبہ عالیہ کے موافق سمجھنا چاہئے۔ اور اُن کے امور کادوسروں پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے۔ وہ درحقیقت اس عالم سے باہر ہوتے ہیں۔ گو بصورت اسی عالم کے اندر ہوں اور بہرام خان صاحب کی کوشش سے طبیعت بہت خوش ہوئی۔ خدا اُن کو اجر بخشے۔ کتاب سات سو جلد چھپی ہے لیکن اب میں نے تجویز کی ہے کہ ہزار جلد چھپے تو بہتر۔ منشی فضل رسول کا خط مَیں نے پڑھا۔ منشی صاحب کے پاس جس نے یہ بیان کیا ہے کہ وید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر ہے اُس نے بہت دھوکہ کھایا ہے۔ وید میں تو خدا کا بھی اُس کی شان کے لائق ذکر نہیںچہ جائیکہ اُس کے رسول کا بھی ذکر ہو۔ جن باتوں سے وید بھرا ہوا ہے وہ آتش پرستی اور شمس پرستی اور اِندر پرستی وغیرہ ہے اور مدار المہام تمام دنیا کا انہیں چیزوں کو وید نے سمجھا ہے اور انہیں کی پرستش کے لئے وید نے ترغیب کی ہے اور کی دفعہ اس عاجز کو نہایت صراحت سے الہام ہوا ہے کہ وید گمراہی سے بھرا ہوا ہے اور وید کاایک حصہ ترجمہ شدہ اس عاجز کے پاس موجود بھی ہے اور پنڈت دیانند کے وید بھاس میں سے بھی سنتا رہا ہوں اور جو کچھ اُردو میں وید بھاش لکھا گیا وہ بھی دیکھتا رہا ہوں۔ اس صورت میں وید کوئی ایسی عجیب چیز نہیں ہے جس کی حقیقت پوشیدہ ہو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اظہر من الشمس ہے۔ ویدوں کے پُر ظلمت بیان کی محتاج نہیں اور یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ویدوں میں کسی قسم کی پیشین گوئی نہیں اور نہ کسی معجزہ کا ذکر ہے۔ جہاں تک دریافت ہوتا ہے وید کی یہی حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ وہ کسی پُرانے زمانہ کے شاعروں کے شعر ہیں کہ جو مخلوق چیزوں کی تعریف میں بنائے ہوئے ہیں۔ ابتدا میں جب یہ کتاب چھپنی شروع ہوئی تو اسلامی ریاستوں میں توجہ اور مدد کے لئے لکھا گیا تھا بلکہ کتابیں بھی ساتھ بھیجی گئی تھیں۔ سو اس میں سے صرف ابراہیم علی خان صاحب نواب مالیر کوٹلہ اور محمود علی خ ان صاحب رئیس چھتاری