روک رکھے۔ اگر اُس کی حکمت کا تقاضا نہ ہوتا تو مزاحمین اور مخالفین کا وجود نابود ہو جاتا۔ پر ان لوگوں کے وجود میں گروہ ثانی کے لئے بڑے بڑے مصالحہ ہیں اور بعض کمالات اُن کے اس پر موقوف ہیں کہ ایسے لوگ بھی موجود ہوں۔ درود شریف پڑھنے کی مفصل کیفیت پہلے لکھ چکا ہوں۔ وہی کیفیت آپ لکھ دیں۔ کسی تعداد کی شرط نہیں۔ اس قدر پڑھا جائے کہ کیفیت صلوٰۃ سے دل مملو ہو جائے اور ایک انشراح اور لذت اور حیواۃ قلب پیدا ہو جائے اور اگر کسی وقت کم پیدا ہو تب بھی بیدل نہیں ہونا چاہئے اور کسی دوسرے وقت کا منتظر رہنا چاہئے اور انسان کو وقت صفا ہمیشہ میسر نہیں آ سکتا۔ سو جس قدر میسر آوے اُس کو کبریت احمد سمجھے اور اُس میں دل و جان سے مصروفیت اختیار کرے۔ پہلے اس سے آپ کی طرف ایک خط لکھا گیا تھا سو جیسا کچھ اُس میں لکھا گیا تھا آپ مبلغ… روپیہ بھیج دیں۔ بخدمت مولوی عبدالقادر صاحب سلام مسنون۔
(۲؍ جون ۱۸۸۳ء مطابق ۲۵؍ رجب ۱۳۰۰ھ)
مکتوب نمبر۱۹
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
مخدومی مکرمی اخویم میر عباس علی شاہ صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعد ہذا آں مخدوم کے دو عنایت نامہ دوسرے بھی پہنچ گئے۔ الحمدللہ کہ کام طبع کا شروع ہے۔ یہ سب اُسی کریم کی عنایات اور تفضلات ہیں کہ اس نابکار اور عاجز کے کاموں کا آپ متولی ہو رہا ہے۔ ع
اگر ہر موے من گردو ربانے
از و رانم بہرک داستانے
پنڈت دیانند نے کتاب طلب نہیں کی اور نہ راستی اور صدق کے راہ سے جواب لکھا بلکہ اُن لوگوں کی طرح جو شرارت اور تمسخر سے گفتگو کرنا اپنا ہنر سمجھتے ہیں۔ ایک خط بھیجا اور خط رجسٹری کرا کر بھیجا گیا۔ جس کا خلاصہ صرف اس قدر تھا مجھ کو خدا تعالیٰ نے حقیقت اسلام پر یقین کامل بخشا ہے اور ظاہری اور باطنی دلائل سے مجھ پر کھول دیا ہے کہ دنیا میں سچا دین دین محمدی ہے اور اسی جہت سے مَیں نے محض خیر خواہی خلق اللہ کی رو سے کتاب کو تالیف کیا ہے اور اُس میں بہت سے دلائل سے ثابت کر کے دکھلایا ہے کہ تعلیم حقانی محض قرآنی تعلیم ہے پس کوئی وجہ نہیں کہ میں آپ کے پاس حاضر ہوں بلکہ اس بات کا بوجھ آپ کر گردن پر ہے کہ جن