خداوندکریم بچانے کا وعدہ کرتا ہے تو پھر کس سے بجز اُس کے خوف کریں۔ چند روز ہوئے کہ خداوندکریم کی طرف سے ایک اور الہام ہوا تھا۔ کچھ حصہ اُس میں سے پہلے بھی الہام ہوچکا ہے۔ مگر یہ الہام مفصل ہوا اور اُس سے خداوند کریم کی جو کچھ عنایت اس عاجز اور اس عاجز کے دوستوں پر ہے وہ ظاہر ہے اور وہ یہ ہے۔ قل ان کنتم تحبون اللّٰہ فاتبعونی یحببکم اللّٰہ انی متوفیک ورافعک الی وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الی یوم القیامۃ۔ وقالو انی لک ھذا۔ قل ھو اللّٰہ عجیب یجتبی من یشاء من عبادہ۔ وتلک الایام ندا ولھا بین الناس۔ اور یہ آیت کہ وجاعل الذین اتبعوک فوق الذین کفروا الی یوم القیامۃ بار بار الہام ہوئی اور اس قدر متواتر ہوئی کہ جس کا شمار خدا ہی کو معلوم ہے اور اس قدر زور سے ہوئی کہ میخ فولادی کی طرح دل کے اندر داخل ہوگئی۔ اس سے یقینا معلوم ہوا کہ خداوندکریم اُن سب دوستوں کو جو اس عاجز کے طریق پر قدم ماریں بہت سی برکتیں دے گا اور اُن کو دوسرے طریقوں کے لوگوں پر غلبہ بخشے گا اور یہ غلبہ قیامت تک رہے گا اور اس عاجز کے بعد کوئی مقبول ایسا آنے والا نہیں کہ جو اس طریق کے مخالف قدم مارے اور جو مخالف قدم مارے گا اُس کو خدا تباہ کرے گا اور اُس کے سلسلہ کو پائیداری نہیں ہوگی۔ یہ خدا کی طرف سے وعدہ ہے جو ہرگز تخلف نہیں کرے گا اور کفر کے لفظ سے اس جگہ شرعی کفر مراد نہیں بلکہ صرف انکار سے مراد ہے۔ غرض یہ وہ سچا طریقہ ہے جس میں ٹھیک ٹھیک حضرت نبی کریم کے قدم پر قدم ہے۔ اللھم صلی علیہ وآلہ وسلم۔ آپ درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں اور جیسا کوئی اپنے پیارے کے لئے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے حضرت نبی کریم کے لئے برکت چاہیں اور بہت ہی تضرع سے چاہیں اور اُس تضرع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو بلکہ چاہئے کہ حضرت نبی کریم سے سچی دوستی اور محبت ہو اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکور ہیں۔ اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دوسرے کی دعا کی حاجت نہیں لیکن اس میں ایک نہایت عمیق بھید ہے۔ جو شخص ذاتی محبت سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ بباعث علاقہ ذاتی محبت کے اُس شخص کے وجود کے ایک جز ہو جاتا ہے۔ پس جو فیضان شخص مدعو پر ہوتا ہے۔ وہی فیضان اُس پر ہوتا