عنایت نامہ پہنچا۔ سبحان اللہ کیا جوش ہے کہ خداوندکریم نے آپ کے دل میں ڈال دیا اور ایسا ہی آپ کے دوست مولوی عبدالقادر صاحب کے دل میں۔ خداوند کریم بندوں کے فعل اور اُن کی نیات کو خوب جانتا ہے جو شخص اُس کے لئے کوئی درد اُٹھاتا ہے۔ اُس کا عمل کبھی ضائع نہیں ہوگا۔ اُس کی نظر عنایت اگرچہ دیر سے ظاہر ہو مگر جب ظاہر ہوتی ہے تو وہ کام کر دکھاتی ہے جس کی عاجز بندہ کو کچھ امید نہیں ہوتی۔ خداوند کریم آپ کو اس دلی جوش میں مدد کرے اور اپنی عنایت خاص سے ثابت قدمی بخشے اور ابتلا سے محفوظ رکھے اور آپ بھی ثابت قدمی کیلئے دعا کرتے رہیں کیونکہ بڑے کاموں میں ابتلا بھی بڑے بڑے پیش آتے ہیں اور انسان ضعیف البنیان کی کیا طاقت ہے کہ خود بخود بغیر عنایت و حمایت حضرت احدیّت کے کسی ابتلا کا مقابلہ کر سکے۔ پس ثبت اقدام اُسی سے مانگنا چاہئے اور اُسی کے حول اور قوت پر بھروسہ کرنا چاہئے۔ ہم سب لوگ بغیر اُس کے لطف اور احسان کے کچھ بھی نہیں۔ آپ نے لکھا تھا کہ بعض لوگ یاوہ گوئی کرتے ہیں۔ سو آپ جانتے ہیں کہ ہر یک امر خداوندکریم کے ہاتھ میں ہے۔ کسی کی فضول گوئی سے کچھ بگڑتا نہیں۔ اسی طرح پر عادت اللہ جاری ہے کہ ہر یک مہم عظیم کے مقابلہ پر کچھ معاند ہوتے چلے آئے ہیں۔ خدا کے نبی اور اُن کے تابعین قدیم سے ستائے گئے ہیں۔ سو ہم لوگ کیونکر سنت اللہ سے الگ رہ سکتے ہیں۔ وہ ایذا کی باتیں جو مجھ پر ظاہر کی جاتی ہیں۔ ہنوز اُن میں سے کچھ بھی نہیں۔ کئی مکروحات درپیش ہیں جس میں خدا کی حفاظت درکار ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اور اُس کا فعل قابل اعتراض نہیں جو کچھ کرتا ہے بہت اچھا کرتا ہے۔ کسی کی کیا طاقت ہے کہ کچھ بول سکتے۔ جب تک اُس بولنے میں اُس کی کچھ حکمت نہ ہو اور کم سے کم یہی حکمت ہے۔ جن مردوں نے سچائی کی راہ پر قدم مارا ہے۔ اُن کے لئے یہ ابتلا پیش آیا ہے اور اس ابتلا پر ثابت قدم رہنے سے وہ اجر پاتے ہیں۔ احسب الناس ان یترکوا ان یقولوا آمنا وھم لایفتنون۔ آج قبل تحریر اس خط کے یہ الہام ہوا۔ کذب علیکم الخبیث کذب علیکم الخنریر عنایت اللّٰہ حافظک انی معک اسمع واری۔ الیس اللّٰہ بکاف عبدہ فبراء اللّٰہ مما قالوا وکان عنداللّٰہ وجیھا۔ ان الہامات میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ کوئی ناپاک طبع آدمی اس عاجز پر کچھ جھوٹ بولے گا یا جھوٹ بولا ہو مگر عنایت الٰہی حافظ ہے۔ اب سوچنا چاہئے کہ جب ہر یک موذی اور معاند اور دروغ گو اور بہتان طراز کے شر سے خود