نائب محافظ دفتر کی طرح ہے۔ اتنے میں ایک اردلی دوڑتا آیا کہ مسلمانوں کی مثل پیش ہونے کا حکم ہے وہ جلد نکالو۔ پس یہ رؤیا بھی دلالت کر رہی ہے کہ عنایت الٰہیہ مسلمانوں کی اصلاح اور ترقی کی طرف متوجہ ہیں اور یقین کامل ہے کہ اُس قوت ایمان اور اخلاص اور توکل کو جو مسلمانوں کو فراموش ہو گئے ہیں پھر خداوند کریم یاد دلائے گا اور بہتوں کو اپنے خاص برکات سے متمتع کرے گا کہ ہر یک برکت ظاہری اور باطنی اُسی کے ہاتھ میں ہے۔ اس عاجز نے پہلے لکھ دیا تھا کہ آپ اپنے تمام اوراد معمولہ کو بدستور لازم اوقات رکھیں۔ صرف ایسے طریقوں سے پرہیز چاہئے جن میں کسی نوع کا شرک یا بدعت ہو۔ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے اشراق پر مداومت ثابت نہیں۔ تہجد کے فوت ہونے پر یا سفر سے واپس آ کر پڑھنا ثابت ہے لیکن تعبد میں کوشش کرنا اور کریم کے دروازہ پر پڑے رہنا عین سنت ہے واذکر واللّٰہ کثیرا لعلکم تفلحون۔ مکرمی مخدومی مولوی عبدالقادر صاحب کی خدمت میں اس عاجز کا سلام مسنون پہنچا دیں۔خداوندکریم کا ہر یک شخص سے الگ الگ معاملہ ہوتا ہے اور ہر ایک بندہ سے جس طور کا معاملہ ہوتا ہے اسی طور سے اُس کی فطرت بھی واقع ہوتی ہے۔ اس عاجز کی فطرت پر توحید اور تقویض الی اللہ غالب ہے اور معاملہ حضرت احدیّت بھی یہی ہے کہ خود روی کے کاموں سے سخت منع کیا جاتا ہے۔ یہ مخاطبت حضرت احدیّتسے بارہا ہو چکی ہے لاققف مالیس لک بہ علم ولاتقل لشیئٍ انی فاعل ذالک غدا۔ سوچونکہ بیعت کے بارے میں اب تک خداوندکریم کی طرف کچھ علم نہیں۔ اس لئے تکلیف کی راہ میں قدم رکھنا جائز نہیں لعل اللّٰہ یحدث بعد ذالک امرا۔ مولوی صاحب اخوت دینی کے بڑھانے میں کوشش کریں اور اخلاص اور محبت کے چشمہ صافی سے اس پودہ کی پرورش میں مشغول رہیں۔ تو یہی طریق انشاء اللہ تعالیٰ بہت مفید ہوگا۔ خلقتم من نفس واحدۃ جزاء البدن مستفیض لما استفاض البدن کلہ وکونوامع الصادقین ھم قوم لایشقی اجلیسم والسلام۔ بخدمت خواجہ علی صاحب سلام علیک۔ ابھی مولوی صاحب کا اس جگہ تشریف لانا بیوقت ہے۔ یہ عاجز حصہ چہارم کے کام سے کسی قدر فراغت کر کے اگر خدا نے چاہا اور نیت صحیح میسر آ گئی تو غالباً امید کی جاتی ہے کہ آپ بھی حاضر ہوگا والامر کلہ فی یداللّٰہ وما اعلم ما ارید فی الغیب