آں مخدوم کا عنایت نامہ پہنچا۔ انشاء اللہ تعالیٰ ہرسہ بخدمت چوہدری گامے خان و جیوے خان صاحب روانہ کئے جائیں گے۔ اب حصہ چہارم کے طبع کرانے میں کچھ تھوڑی توقف باقی ہے اور موجب توقف یہی ہے کہ جو تین جگہ سے بعض سوالات لکھے ہوئے آئے ہیں۔ اُن سب کا جواب لکھا جائے۔ یہ عاجز صعیف الدماغ آدمی ہے۔ بہت محنت نہیں ہوتی آہستہ آہستہ کام کرنا پڑتا ہے۔ آپ کی خواب انشاء اللہ تعالیٰ نہایت مطابق واقعہ اور درست معلوم ہوتی ہے اور تعبیر صحیح ہے۔ جن لوگوں کو تاویل رؤیا کا علم نہیں اُن کو ان تعبیرات میں کچھ تکلف معلوم ہوگا۔ مگر صاحب تجربہ خوب جانتے ہیں کہ رؤیا کے بارے میں اکثر عادت اللہ اسی طرح پر جاری ہے کہ حقیقت کو ایسے ایسے پردوں اور تمثیلات میں بیان فرماتا ہے۔ مسلم نے انس سے روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ خواب دیکھی کہ عقبہ بن رافع کے گھر کہ جو ایک صحابی تھا آپ تشریف رکھتے ہیں۔ اُسی جگہ ایک شخص ایک طبق رطب ابن طاب کا لایا اور صحابہ کو دیا اور رطب ابن طاب ایک خرما قسم کا ہے کہ جن کو ابن طاب نام ایک شخص نے پہلے پہل کہیں سے لا کر اپنے باغ میں لگایا تھا۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کی یہ تعبیر کی کہ دنیا و آخرت میں صحابہ کی عاقبت بخیرو عافیت ہے اور حلاوت ایمان سے وہ خوشحال اور متمتع ہیں سو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عقبہ کے لفظ سے عاقبت نکالا اور رافع خدا کا نام ہے۔ اُس سے رفعت کی بشارت سمجھ لی اور خرما کی حلاوت سے حلاوت ایمانی لی اور ابن طاب میں طاب کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں خوشحال ہوا۔ پس اس سے خوشحال ہونے کی بشارت سمجھ لی۔ غرض تعبیر رؤیا میں ایسی تاویلات واقعی اور صحیح ہیں اور آپ کی خواب بہت ہی عمدہ بشارت ہے۔ محافظ دفتر کے لفظ سے یاد آتا ہے کہ ایک مرتبہ اس عاجز نے خواب میں دیکھا کہ ایک عالیشان حاکم یا بادشاہ کا ایک جگہ خیمہ لگا ہوا ہے اور لوگوں کے مقدمات فیصل ہو رہے ہیں اور ایسا معلوم ہوا کہ بادشاہ کی طرف سے یہ عاجز محافظ دفتر کا عہدہ رکھتا ہے اور جیسے دفتروں میں مثلیں ہوتی ہیں بہت سی مثلیں پڑی ہوئی ہیں اور اس عاجز کے تحت میں ایک شخص