بیرونی فسادوں کا یہ حال ہے کہ چاروں طرف سے دشمن اپنے اپنے تیر چھوڑ رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بالکل اسلام کو نیست و نابود کر دیں۔ حقیقت میں یہ ایسا پُر آشوب زمانہ ہے کہ اسلامی زمانوں میں کہیں اس کی نظیر نہیں ملتی۔ پہلے لوگ صرف غفلت اور کم توجہی سے اسلام کے مخالف تھے۔ مگر اب دو فرقہ اسلام سے مخالف ہیں۔ ایک تو وہی غافل اور کم توجہ لوگ۔ دوسرے وہ لوگ پیدا ہوگئے کہ جو شرارت اور خبث سے، عقل کی بداستعمالی سے اسلام پر حملہ کرتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو علوم کے لئے روشنی کا دعویٰ کرتے ہیں اور متبعین شریعت اسلام کو کہتے ہیں کہ یہ پُرانے … کے آدمی ہیں اور یہ سادہ لوح اور ہم دانا ہیں۔ پس ایسے دنوں میں خداوند کریم کا یہ نہایت فضل ہے کہ اپنے عاجز بندہ کو اس طرف توجہ دی ہے اور دن رات اُس کی مدد کر رہا ہے تا باطل پرستوں کو ذلیل اور رسوا کرے چونکہ ہر حملہ کی مدافعت کے لئے اس سے زبردست حملہ چاہئے اور قوی تاریکی کے اُٹھانے کیلئے قوی روشنی چاہئے۔ اس لئے یہ امید کی جاتی ہے اور آسمانی بشارات بھی ملتے ہیں کہ خداوند کریم اپنے زبردست ہاتھ سے اپنے عاجز بندہ کی مدد کرے گا اور اپنے دین کو روشن کر دے گا۔ اب انشاء اللہ تعالیٰ حصہ چہارم کچھ تھوڑے توقف کے بعد شروع کیا جاوے گا۔ چونکہ یہ تمام کام قوت الٰہی کر رہی ہے اور اُسی کی مصلحت سے اس میں توقف ہے۔ اس لئے مومنین مخلصین نہایت مطمئن رہیں کہ جیسے خداوند کریم کے کامل اور قوی کام ہیں اسی طرح وہ وقتاً فوقتاً کتاب کی حصص کو نکالے گا۔ وھواحسن الخالقین والسلام علیکم وعلی اخوانکم من المومنین۔ (۲۲؍ جنوری ۸۳ء۔ ۱۲؍ربیع الاوّل ۱۳۰۰ھ) مکتوب نمبر۱۲ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ مخدومی مکرمی اخویم میر عباس علی شاہ صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ آپ کے عنایت نامجات کو پڑھ کر نہایت خوشی ہوئی۔خداوند تعالیٰ حقیقی استقامت سے حظِ وافر آپ کو بخشے۔ میں آپ کی ذات میں بہت ہی نیک طنیتی اور سلامت روشنی پاتا ہوں اور میں خداوند کریم کی نعمتوں میں سے اس نعمت کا بھی شکرگزار ہوں کہ آپ جیسے خالص دوست سے رابطہ پیدا ہوا ہے۔ خداوندکریم اس رابطہ کو اُس مرتبہ پر پہنچا دے جس مرتبہ پر وہ راضی ہے۔ نماز تہجد اور اوراد معمولی میں آپ مشغول رہیں۔ تہجد میں بہت سے برکات ہیں۔ بیکاری کچھ چیز نہیں۔ بیکار اور آرام پسند کچھ وزن نہیں رکھتا۔ وَقَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی