سامان میسر کر دے گا کہ مخالفین کی بدرجہ غایت رسوائی کا موجب ہوگا۔ آسمانی سامان شیطانی حرکات سے رُک نہیں سکتے بلکہ اور بھی زیادہ چمکتے ہیں اور مخالفین کے اُٹھنے کی یہی حکمت سمجھتا ہوں کہ تا آسمانی باتیں زیادہ چمکیں اور جو کچھ خدا نے ابتدا سے مقدر کر رکھتا ہے وہ ظہور میں آ جائے۔ آپ مومنین کو جو آپ سے متنفر ہیں سمجھا دیں کہ آپ کچھ عرصہ توقف کریں۔ زیادہ تر دیر اسی سے ہے کہ تا خیالات معاندانہ مخالفین کے چھپ کر شائع ہو جاویں۔ سو آپ براہ مہربانی کبھی کبھی حالات خیریت آیات سے یاد و شاد فرماتے رہیں۔
والسلام
مکتوب نمبر۱۱
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
مشفقی و مکرمی میرعباس علی شاہ صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دس روپیہ کا منی آرڈر پہنچ گیا۔ خداوند کریم آپ کی سعی کا اجر بخشے جو کچھ فساد زمانہ کا حال لکھا ہے سب واقعی امر ہے۔ اس عاجز کی دانست میں اُمت محمدیہ پر ایسا فاسد زمانہ کوئی نہیں آیا۔ تمام زمانوں سے زیادہ تر ظلماتی وہ زمانہ تھا جس کی تنویر کے لئے حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی ضرورت پڑی۔ وہ ایسا ظلماتی زمانہ تھا جس کی نظیر دنیا میں کوئی نہیں گزری اور اس زمانہ کی حالت موجودہ ایک بڑے نبی کے مبعوث ہونے کو چاہتی تھی جس کا ثانی کوئی نہیں گزرا اور جس پر تمام کمالات نبوت ختم ہوگئے اور جس کی بعثت کے زمانہ نے اُن تمام تاریکیوں کو دور کر دیا اور وحدانیت کو زمین پر پھیلا دیا اور جو کچھ کفر اور شرک میں باقی رہا وہ ذلّت اور مغلوبیت کی حالت کے ساتھ باقی رہا۔ لیکن چونکہ یہ زمانہ جس میں ہم لوگ ہیں۔ نبوت کے زمانہ سے بہت دور جا پڑا ہے۔اس لئے دو طور کر خرابی یعنی اندرونی اور بیرونی اس پر محیط ہو رہی ہے۔ اندرونی یہ کہ بہت سے لوگوں نے مختلف فرقہ بنائے ہیں جو حقیقت میں خدا اور رسول کے دشمن ہیں۔ بہتوں پر اباحت اور الحاد کا غلبہ ہے کہ خدا کے وجود کو اور اُس مدبر عالم کی ہستی کو کوئی مستقل شَے نہیں سمجھتے بلکہ اپنے ہی وجود کو خدا سمجھے بیٹھے ہیں اور اسی خیال کے غلبہ سے احکام الٰہی کی تعمیل سے بکلّی فارغ ہیں اور شریعت حقانی کو بتر استحفاف دیکھتے ہیں اور صوم اور صلوٰۃ پر ٹھٹھا کرتے ہیں۔ ایک دوسرا فرقہ ہے جو بہت، دوزخ، ملائک، شیطان وغیرہ سب کے منکر ہیں اور وحی الٰہیہ سے انکاری ہیں باایں ہمہ مسلمان کہلاتے ہیں۔غرض اندرونی فساد بھی نہایت درجہ تک پہنچ گئے ہیں اور