مانگتے ہیں ۔غیر مستقل اورجلد باز جو جلدہی نا امید یا بدظن ہوجاتے ہیں وہ ہمیشہ محروم رہتے ہیں ۔ صدق اورثبات کے ساتھ خداتعالیٰ کی ذات پر کامل ایمان اور یقین بھی ضروری ہے ۔یہ امر صدق اور اخلاص کے خلاف ہے کہ جلد ی ہی خداتعالیٰ سے مایوس ہوکر اوروں کی طرف اپنی حاجت کو لے جانا اوردربدرمارے مارے پھرنا ‘کبھی کسی بت کے حضور التجا ئیں کرنا کبھی کسی دیوتا ‘پتھر ‘پہاڑ ‘جنگل کے درخت یا گنہگامائی کی طرف حاجت کولے جانا اس امرکی دلیل ہے کہ ایک خداپر بھروسہ نہیں اوراس کو ساری حاجتوں کو پوراکرنے والا ہونے پر کامل ایمان نہیں یا جلدی سے تھک کر اس سے ناامید ہوکر اور وں کی طرف دامن حاجت پھیلانا خرگدائی کے بالکل خلاف ہے۔ ایک چھوڑ کر دوسرا اوردوسرا چھوڑ کر تیسرا خدابنانا اوران سے اپنی حاجتیں چاہنا بالکل سط راہ ہے بلکہ چاہئیے کہ ایک کو پکڑو اوراسی سے اپنی ساری حاجتیں چاہو اور وہ سب کا حاجت رواہے شرط صبر اوراستقلال اورایمان ہے ۔
(اتنا حصہ سنکر انہوں نے عرض کی کہ بات توسچی ہے مگر حضرت اقدس کے منشا کو پاکر حضرت اقدس چاہتے ہیں کہ چلی جائیں پھر نرمی سے عرض کی کہ ہم دورسے آئی ہیں ۔ پنکھا ہلانے کی خواہش ہے اورصرف درشن اورباتیں سننے کو آئی ہیں ۔اب فرمائیے کہ پرمیشر سے پر ارتھنا کیسے کیا کریں ؟)
فرمایا :۔ پرارتھنا بیشک اپنی زبان میں کرلیا کرو ۔ یوں کہا کروکہ اے سچے اور واحدخدا۔ اے کہ تو ساری مخلوق کا پید اکرنے والا اور پالنے والا ہے اورسب کے حالات سے واقف ہے ۔تجھ سے کوئی بات پوشیدہ نہیں اور ہر ذرہ تیرے تصرف میں ہے توجو چاہے سوکرسکتا ہے ۔توہمیں گناہ اوربھر شٹ زندگی سے نکال کرسیدھا راستہ بتا ۔ ایسا ہوکہ ہم تیری مرضی کے موافق ہوجاویں ۔ بدیو ں سے ہمیں بچ ا۔ بدیاں ہمارے اختیار میں نہیں ہیں ۔ہم چاہتی ہیں کہ یہ ہم سے دور ہوجائیں۔ ان کا تو آ پ ہی کوئی علاج فرما۔ ان کا دورکرنا ہماری طاقت سے دور ہے اورایسا ہو کہ ہم تیری رضاکی راہوں پر چل کر ہمیشہ کی نجات اورسکھ کی وارث ہوجاویں اورکوئی دکھ ہمارے نزدیک نہ آوے ۔ پہلے بدکرموں کے پھل سے بچا اور آئندہ نیک کرمو ں کی توفیق عطا فرما۔ اس طرح سے خداتعالیٰ سے سچے دل سے اورنیک نیتی سے خرگدا کی طرح پکی بن کر اسی سے نہ کسی اور سے دعاکیا کرواور سب دیوی دیوتے ترک کردو ۔ آخر اس طرح کی سچی تڑپ اوردعا سے ایسا دن آجاویگا کہ دلوںکے سب گنددھودئیے جاویں گے اورشانتی اور سکھ کی زندگی شروع ہوجاوے گی ۔فرمایا :۔
ان عورتو ں کی حالت سے ٹپکتا تھا کہ شریف اورمخلص عورتیں تھیں ۔ لاہور جیسے شہر میں ایسی شریف اورنیک عورتوں کا وجود غنیمت ہے ۱؎
۱؎ الحکم جلد ۱۲نمبر ۳۷ صفحہ ۶‘۷مورخہ ۶جون ۱۹۰۸ نیز بدر جلد ۷نمبر ۲۴صفحہ ۱۰‘۱۱مورخہ جون ۱۹۰۸ئ