فرمایا :۔
ہر ایک کی فطرت جدا ہوتی ہے ۔ہمیں توسمجھ میں نہیں آتا کہ کس طرح کوئی شخص ایک آدمی کی بیس سال مریدی کرنے کے بعد اوراس کے ماتحت تعلیم حاصل کرنے کے بعد اور اس سے فائدہ اٹھانے کے بعد پھر اس کے حق میں ایسی گند ی گالیاں بول سکتا ہے ۔ہماری توسمجھ میں نہیں آسکتا ۔ مگر ہر ایک شخص کی فطرت جدا ہوتی ہے ۔
عرب صاحب عبدالمحی نے عرض کیا کہ میں پٹیالہ سے آیا ہوں ۔ عبدالحکیم نے آپ کے متعلق پیشگوئی کی ہے کہ آنے والی ۲۱ساون کو آپ کی وفات ہوجاوے گی ۔لیکن پٹیالہ کے لوگ خوب جانتے ہیں کہ وہ ایک جھوٹاآدمی ہے۔
حضرت نے فرمایا :۔
کل یعمل علے شاکلتہ (بنی اسرائیل :۸۵)اللہ تعالیٰ ظاہر کردیگا کہ راستباز کون ہے ۔
دعویٰ رسالت کی ماہیت
فرمایا :۔
ہم نے ان معنوں میں کوئی دعویٰ رسالت نہیں کیا جیسا کہ ملاں لوگ لوگوں کو بہکاتے ہیں اورجو کچھ ہمارادعویٰ ملہم اورمنذر ہونے کا ہے اور آنحضرت ﷺ کی شریعت کی متابعت کا ہے وہی ہمیشہ سے ہے آج کوئی بات نہیں ۔ چوبیس سال سے یہ الہام ہے جری اللہ فی حلل الانبیآ ء ۔!؎؎
۲۰مئی ۱۹۰۸ئ
بوقت عصر
صلح کا فائدہ
صلح سے بہت فائدہ ہوتا ہے ۔نبی کریم ﷺ نے کفار سے صلح کی ۔ اس کا نتیجہ یہ ہواکہ جب جنگ موقوف ہوئی تو مسلمانوں کے ساتھ کفار کا میل جو ل ہوگیا اورانہیں اسلام کی صداقتوں پر نظر کرنے کا موقعہ مل گیا ۔ پھر ان میں سے کئی سعید روحیں اسلام کے لئے تیار ہوگئیں ۔
!؎ بدر جلد ۷نمبر ۱۹۔۲۰صفحہ ۷ مورخہ ۲۴مئی ۱۹۰۸ئ