سوال :۔ سپریچولزم والوں کی رائے ہے کہ زندگی چاند سے اتری اور عقل مشتری سے اورچاند زمین سے بنا ۔ابتداء میں زمین بہت نرم تھی ۔زمین کا ایک ٹکڑا اڑ کر آسمان پر چلا گیا اور وہ وچاند بن گیا۔ اصل میں زندگی زمین ہی سے نکلی ۔زمین سے چاند میں گئی اورچاند سے پھر انسان میں اترتی ہے ۔اس میں آپ میں اعتقاد کیا ہے ؟ جواب :۔فرمایاـ:۔ چاند ‘سورج اورسیاروں کی تاثیرات کے ہم قائل ہیں ۔ ان سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے اوربچہ جب ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے اس وقت بھی ان کی تاثیرات کا اثر بچے پر ہوتا ہے ۔ یہ امر شریعت کے خلاف نہیں ۔اسی واسطے ہمیں ان کے ماننے میں انکار نہیں ۔نباتات میں چاند کی روشنی کا اثر بین طورسے ظاہر ہے ۔چاند کی روشنی سے پھل موٹے ہوتے ہیں ۔ان میں شیر ینی پیدا ہوتی ہے اوربعض اوقات لوگوں نے اناروں سے چٹخنے کی آواز تک بھی سنی ہے جو چاند کی روشنی کے اثر سے پھوٹتے ہیں اس سے زیادہ جو حصہ پیچیدہ اورثابت شدہ نہیں اس کے ماننے کے واسطے ہم تیا ر نہیں ہیں۔ قرآن شریف میں صاف بیان کیا گیا ہے کہ چاند ‘سورج اورتمام سیارے انسان کے خادم اور مفید مطلب ہیں اور ان میں انسانی فوائد مرکوزہیں۔ پس ہم اس بات کے ماننے میں کوئی حرج نہیں پاتے کہ جس طرح نباتات سے ہمیں فائدہ پہنچتا ہے اسی طرح ان تمام سیاروں سے بھی ہم فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اب اگر یہ ثابت ہوجاوے کہ عقل کو مشتری سے تعلق ہے تو اس کے ماننے کے واسطے بھی ہم تیار ہیں۔ اتنا سنکر پروفیسر موصوف نے عرض کیا کہ میں تو خیال کرتا تھا کہ سائنس اورمذہب میں بڑاتضاد ہے جیسا کہ عام طورسے علماء میں مانا گیا ہے مگر آپ نے تواس تضاد کو بالکل اٹھا دیا ہے۔ فرمایا:۔ یہی تو ہماراکام ہے اوریہی توہم ثابت کررہے ہیں کہ سائنس اورمذہب میں بالکل اختلاف نہیں بلکہ مذہب بالکل سائنس کے مطابق ہے اور سائنس کواہ کتنی ہی عروج پکڑ جاوے مگر قرآن کی تعلیم اور اصول اسلام کو ہرگز ہرگز نہیں جھٹلاسکے گی ۔ سوال :۔مکھیوں یا ادنیٰ قسم کے جانوروں میں جو چیز پائی جاتی ہے ۔اس کو کس نام سے تعبیر کیا جاویگا ؟ جواب :۔ روح تین قسم کی ہوتی ہے ۔روح نباتی ۔ روح حیوانی ۔روح انسانی ۔ ان تینوں کو ہم برابر نہیں مانتے ۔ ان میں سے حقیقی زندگی کی وارث اورجامع کمالات صرف انسانی روح ہے ۔باقی حیوانی اور نباتی روح میں بھی ایک قسم کی زندگی ہے ۔مگر وہ انسانی روح کی برابری نہیں کرسکتی ۔نہ ویسے مدارج