اور تکالیف کی تلافی کی جاوے گی۔
سوال :۔ توپھر اس کا یہ لازمی نتیجہ ہوگا کہ وہ حیوانات جن کو ہم مارتے ہیں ان کومردہ نہیں بلکہ زندہ یقین کریں۔
جواب :۔فرمایاکہ :۔
ہاں یہ ضروری بات ہے وہ فنا نہیں ہوئے ان کی روح باقی ہے وہ حقیقتاً نہیں مرے بلکہ وہ بھی زندہ ہیں ۔
سوال :۔ بائبل میں لکھا ہے کہ آرام یا یوں کہئے کہ پہلا انسان جیحون سیحون میںپیداہواتھا اوراس کا وہی مالک تھا توپھر کیا یہ لوگ جو دنیا کے مختلف حصوں امریکہ ‘آسٹریلیا وغیرہ میں پائے جاتے ہیں ؟اس آدم کی اولاد سے ہیں
؟
جواب :۔فرمایا :۔
ہم اس بات کے قائل نہیں ہیں اورنہ ہی اس مسئلہ میں ہم توریت کی پیروی کرتے ہیں کہ چھ سات ہزارسال سے ہی جب سے یہ آدم پیدا ہواتھا اس دنیا کا آغاز ہوا ہے اور اس سے پہلے کچھ بھی نہ تھا اورخداگویا معطل تھا اورنہ ہی ہم اس بات کے مدعی ہیں کہ یہ تمام نسل انسانی جو اس وقت دنیا کے مختلف حصول میں موجو د ہے یہ اسی آخری آدم کی نسل ہے ۔ہم تو اس آدم سے پہلے بھی نسل انسانی کے قائل ہین جیسا کہ قرآن شریف کے الفاظ سے پتہ لگتا ہے ۔خداتعالیٰ نے یہ فرمایا کہ انی جاعل فی الارض خلیفۃ (البقرۃ:۳۱)خلیفہ کہتے ہیں جانشین کو ۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ آرام سے پہلے بھی مخلوق موجود تھی ۔پس امریکہ اورآسٹریلیا وغیرہ کے لوگوں کے متعلق ہم کچھ نہیں کہ سکتے کہ وہ اس آخری آدم کی اولاد میں سے ہیں یا کہ کسی دوسرے آدم کی اولاد میں سے ہیں۔
آپ کے سوال کے مناسب حال ایک قول حضرت محی الدین ابن عربی صاحب کا ہے ۔وہ لکھتے ہیں کہ میں حج کرنے کے واسطے گیا تووہاں مجھے ایک شخص ملا جس کو میں نے خیال کیا کہ وہ آدم ہے ۔میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تو ہی آدم ہے ؟اس پر اس نے جواب دیا کہ تم کون سے آدم کے متعلق سوال کرتے ہو ؟آدم تو ہزاروں گذرچکے ہیں۔
سوال :۔کیا حضور مسئلہ ارتقاء کے قائل ہیں یعنی یہ کہ انسان نے ادنی ٰ حالت سے اعلیٰ حالت میں ترقی کی ہے پہلے سانپ بچھو وغیرہ سے ترقی کرتے کریت بند ربنا اور بندرسے انسان بنا ۔ اورروح کس وقت پیدا ہوئی ؟
جواب :۔فرمایا :۔
ہمارا یہ مذہب نہیں کہ انسان کسی وقت بندر تھا مگر آہستہ آہستہ دم بھ کٹ گئی اورپشم بھی جاتی رہی اورترقی کرتے کرتے انسان بن گیا ۔ یہ ایک دعویٰ ہے جس کا بار ثبوت اس دعویٰ کے مدعی کے ذمے ہے چاہیئے کہ