جذبات سے مراد غالباً ان کی یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نے انسان کے ذمے شریعت کا بوجھ کیوں ڈال رکھا ہے اور حرام و حلال کی پابندی میں اسے کیوں قید کررکھا ہے سوجاننا چاہیے کہ اصل بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ نہایت درجہ قدوس ہے وہ اپنی تقدیس کی وجہ سے ناپاکی کو پسند نہیں کرتا۔ اور چونکہ وہ رحیم و کریم ہے اس واسطے نہیں چاہتا کہ انسان ایسی راہوں پر چلے جن میں اس کی ہلاکت ہو۔ پس یہ اس کے جذبات ہین جن کی بناء پر مذہب کا سلسلہ جاری ہے ۔ اب ان کانام خواہ آپ کچھ ہی رکھ لو۔ سوال: کیا خدا کی کوئی شکل ہے ؟ جواب : جب وہ محدود ہی نہیں تو شکل کیسی ؟ سوال: جب خد محبت ہے ۔ عدل ہے انصاف ہے تو کیا وجہ کہ نظام دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ اس نے بعض چیزوں کو بعج کی خوراک بنادیا ہے ۔ اگر محبت اور عدل یا انصاف و رحم اس کے ذاتی خاصے ہیں تو کیا وجہ کہ اس نے مخلوق میں سے بعض مین ایسی کیفیت اور قویٰ رکھ دئیے ہیں کہ وہ دوسروں کو کھا جائیں حالانکہ مخلوق ہونے میں دونوبرابر ہیں ۔ جواب: جب محبت کا لفظ خدا تعالیٰ کی نسبت بولا جاتا ہے تو اس کو انسانی محبت پر قیاس کر لینا بڑی بھاری غلطی ہے ۔محبت کا لفظجس طرح انسان مین اطلاق پاتا ہے اور جو مفہوم اس کا انسانی تعلقات کی حیثیت میں سمجھا جاتا ہے وہ ہر گز ہر گز خدا تعالیٰ پر اطلاق نہیں پاسکتا۔ اورنہ ہی وہ معنے اور مراد خدا تعالیٰ پر صادق آتے ہیں انسان میں محبت اور غضب کی قوت ہے مگر جومفہوم ان کا انسان کے متعلق بولتے وقت ہمارے ذہن میں ااتا ہے وہ خدا تعالیٰ پرہرگز ہرگز اظلاق نہیں پاسکتا۔ یہ غلطی ہے ۔ فطرت انسانی میں یہ رکھا گیا ہے کہ جب کسی سے محبت کرتا ہے تو اس کے فراق سے اس کو صدمہ بھی پہنچتا ہے ۔مان اپنے بچے سے محبت کرتی ہے ،گر اگر اس کا بچہ اس سے جدا ہو جاوے تو اس کو کیسا صدمہ ہوتا ہے اور کتنا دکھ اور رنج پہنچتا ہے ۔ اسی طرح سے جوشخص کسی دوسرے پر غضب کرتا ہے اول وہ خود اپنے آپ میں اس کا صدمہ اور اثرپاتا ہے گویا دوسرے کو سزا دینے کے ساتھ ہی خود اپینی جان کو بھی سزا دیتا ہے ۔غضب ایک دکھ ہے جس کا اثر پہلے اپنی ہی ذات پر پڑتا ہے اور ایک قسم کی تلخی پیدا ہو کر طبیعت میں سے راحت اور چین نکل جاتا ہے مگر خدا تعالیٰ ان باتوں سے پاک ہے ۔ پس اس سے صاف نتیجہ نکلتا ہے کہ ان الفاظ کا اطلاق اس رنگ مٰں جس رنگ میں ہم انسان پر کرتے ہیں ۔ اور جو مفہوم ان کا انسانی تعلق میں ہو سکتاہے۔ اس رنگ میں خدا تعالیٰ پر نہیں بول سکتے اور نہ ہی وہ خدا پر صادق آتے ہیں ۔ اس واسطے ہم ان الفاظ کو پسندنہیں کرتے۔ یہ ان لوگوں کا بنایا یا ہوا لفظ ہے ۔ جو خدا کو محض انسانی حالت پر قیاس کرتے ہیں وہ