اللہ تعالیٰ دُعا سے ناراض نہیں ہوتا:۔ فرمایا: زلزلہ کے بارے میں میں نے یہ توجہ نہیں کی کہ کب اور کس وقت واقع ہوگا ، کیونکہ ایسا معلوم ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ اس میں اخفاء چاہتاہے ۔ انسان کے ملکی رازوں میں بھی اخفاء ہوتاہے، ایسا ہی اللہ تعالیٰ کے کاموں میں بھی اخفاء ہوتاہے ، اس واسطے میں ڈرتاہوں کہ اس کے متعلق زیادہ دریافت کرنے کی کوشش کرنا کہیں بیہودگی نہ سمجھی جاوے ۔ تاہم اللہ تعالیٰ غفورٌ رحیم ہے۔ وہ دُعا کرنے سے ناراض نہیں ہوتا۔ لکھا ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کہاگیا ۔ کہ اگر تو فلاں اشخاص کے متعلق ستر دفعہ بھی دُعا کرے تب بھی قبول نہ ہوگی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں ستر سے بھی زیادہ دفعہ دعا کروں گا۔ ایسا ہی حضرت ابراہیم ؑ نے قوم لوط کے متعلق مجادلہ کیا۔ حالانکہ مجادلہ کرنا سوء ادب ہے۔ کیونکہ مجادلہ میں بے دلیل درخواست ہوتی ہے لیکن چونکہ یہ دُعا کا رنگ تھا۔ خدا تعالیٰ نے اس کو ناپسند نہیں فرمایا۔ فرمایا:۔ زلزلہ کے متعلق بہت خطرہ ہے اور اس کا علاج بجز دُعا کے اور کچھ نظر نہیں آیا ۔ راتوں کو اُٹھ کر تہجد میں دُعائیں کرو تاکہ خدا تعالیٰ رحم کرے۔ میّت کے نام پر قبرستان میں کھانا تقسیم کرنا ۔ ایک شخص نے سوال کیا کہ میت کے ساتھ جو لوگ روٹیاں پکا کر یا اور کوئی شئے لے کر باہر قبرستان میں لے جاتے ہیں اور میت کو دفن کرنے کے بعد مساکین میں تقسیم کرتے ہیں۔ اس کے متعلق کیا حکم ہے؟ فرمایا: سب باتیں نیت پر موقوف ہیں۔ اگر یہ نیّت ہو کہ اس جگہ مساکین جمع ہو جایا کرتے ہیں اور مردے کو صدقہ پہنچ سکتاہے ۔ ادھر وہ دفن ہو ادھر مساکین کو صدقہ دے دیا جاوے تاکہ اس کے حق میں مفید ہو اور وہ بخشا جاوے ۔ تویہ ایک عمدہ بات ہے ۔ لیکن اگر صرف رسم کے طور پر یہ کام کیا جاوے تو جائز نہیں ہے ۔ کیونکہ اس کا ثواب نہ مردے کے لئے اور نہ دینے والوں کے واسطے اس میں کچھ فائدے کی بات ہے ۔