۲۲؍جنوری ۱۹۰۶ئ؁ معجزات :۔ حضرت مولوی محمد احسن صاحب نے اپنی تحریر کردہ پہلے سپیارہ کی تفسیر کا ایک حصہ سیر میں حضرت کی خدمت میں سُنایا ۔ معجزات کا ذکر تھا۔ حضرت نے فرمایا:۔ علوم طبعی ہمیشہ ایک رنگ پر نہیں رہتے مگر خدا تعالیٰ کا کلام ہمیشہ سچاہے ۔ پہلے طبعی والوں کا خیال تھا کہ آسمان گردش کرتاہے اور زمین۱؎متحرک ہے ۔ اب طبعی والوں کا خیال ہے کہ زمین حرکت کرتی ہے دن بدن کی تحقیقات کا نتیجہ کچھ اور ہی نکلتاچلا آتاہے ۔ ایک بات کو خدائی قول جان کر اس پر پختہ ہو جانا درست نہیں ہے ہر ایک شئے کے اصل سبب کو انسان پہنچ نہیں سکتا۔ صرف اس بات پر معجزات کا انکار کرنا کہ یہ بات ہم نے کبھی ہوتے نہیں دیکھی جائز نہ ہوگا۔ انسان قدرت کے سارے قوانین کا عالم نہیں ہے ۔ صرف ترکِ بدی قابل فخر نہیں :۔ فرمایا کہ :۔ صرف بدی کو ترک کرنا کوئی درجہ نہیں رکھتا۔ اس کے بالمقابل نیکی اختیار کرنی چاہئے۔ ایک شخص کا ذکر ہے کہ وہ ایک دوست کے ہاں دعوت کے واسطے گیا۔ اس دوست نے بہت پُر تکلف دعوت پکائی اور ہر طرح سے اس کی خاطر کی۔ جب وہ کھانے سے فارغ ہوا تو کہنے لگاکہ آپ نے میرے واسطے بہت تکلیف اُٹھائی اور عمدہ کھانا کھلایا ۔ مگر میں نے بھی آپ پر ایک بھاری احسان کیا۔ میزبان نے کہا کہ آپ بیان فرمائیں تاکہ اور بھی زیادہ آپ کا مشکور اور ممنون احسان ہو جائوں۔ تب اس نے کہا کہ جب آپ گھر میں نہ تھے اور میں یہاں اکیلاتھا ۔ اگر اس وقت میں آپ کے گھر کو آگ لگا دیتاتو آپ کا کئی ہزار روپے کا مکان اور اسباب سب جل کر راکھ ہو جاتا۔ اس شخص نے ترک ِ بدی پر فخر کیا۔ لیکن اس مثال سے ہر ایک شخص سمجھ سکتاہے کہ ترکِ بدی میں کوئی عمدگی اور فخر نہیں ۲؎