کوئی ایسا آدمی طاعون سے نہیں مرا جس کو میں پہچانتا ہوںیا وہ مجھے پہچانتا ہو جو شناخت کا حق ہے۔ مامورین کا خاص نشان: امام اور پیشوا وہی ہو سکتا ہے جو اﷲتعالیٰ کے اِذن اور حکم سے مامور ہو کر آوے۔ اس میں اﷲتعالیٰ ایک جذب کی قوت رکھ دیتا ہے۔جس کی وجہ سے سعادت مند روحیں خواہ وہ کہیں ہوں اس کی طرف کھچی چلی آتی ہیں۔ جذب کا پیدا ہونا اپنے اختیار میں نہیں ہے۔ بناوٹ سے یہ بات پیدا نہیں ہو سکتی۔ یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ جو لوگ خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہو کر آتے ہیں وہ اس بات کے حریص اور آرزُ ومند نہیں ہو تے کہ لوگ ان کے گرد جمع ہوں اور اس کی تعریفیں کریں بلکہ ان لوگوں میں طبعاً مخفی رہنے کی خواہش ہوتی ہے اور وہ دنیا سے الگ رہنے میں راحت سمجھتے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السام جب مامور ہو نے لگے تو انھوں نے بھی عُذر کیا۔ اسی طرح آنحضرت صلی اﷲعلیہ وسلم غارمیں رہا کرتے تھے۔ وہ اس کو پسند کرتے تھے۔ مگر اﷲتعالیٰ خود ان کو باہر نکالتا ہے اور مخلوق کے سامنے لاتا ہے۔ ان میں ایک حیا ہوتی ہے۔ اور ایک انقطاع ان میں پایاجاتا ہے؛ چونکہ وہ انقطاع اور صفائی قلب اﷲتعالیٰ کی نظرمیں ان کو پسندیدہ بنا دیتی ہے اور ان کو اصلاح خلق کے لیے برگزیدہ کرلیتا ہے۔ جیسے حاکم چاہتا ہے کہ اسے کارکن آدمی مل جاوے اور جب وہ کسی کارکن کو پالیتا ہے، تو خواہ وہ انکار بھی کردے مگر وہ اسے منتخب کر ہی لیتا ہے۔ اسی طرح اﷲتعالیٰ جن لوگوں کو مامور کرتا ہے وہ ان کے تعلقاتِ صافیہ اور صدق و صفاکی وجہ سے انہیں اس قابل پاتا ہے کہ انہیں اپنی رسالت کا منصب سپرد کرے۔ یہ بالکل سچی بات ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر ایک قسم کا جبر کیا جاتا ہے۔ وہ کوٹھڑیوں میں بیٹھ کر عبادت کرتے ہیں اور اسی میں لذت پاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی کو ان کے حال پر اطلاع نہ ہو، مگر اﷲتعالیٰ جبراً ان کو کوٹھڑی سے باہر نکالتا ہے۔ پھر ان میں ایک جذب رکھتا ہے اور ہزار ہا مخلوق طبعاً ان کی طرف چلی آتی ہے۔ اگر فریب ہی کا کام ہو تو پھر وہ سرسبز کیوں ہو۔ پیراور گدی نشین آرزو رکھتے ہیں کہ لوگ ان کے مرید ہوں اور ان کی طرف آویں۔ مگر مامور اس شہرت کے خواہشمند نہیں ہوتے۔ ہاں وہ یہ ضرور چاہتے ہیں کہ مخلوقِ الہیٰ اپنے خالق کو پہچانے اور خداتعالیٰ سے سچا تعلق پیدا کرلے۔ وہ اپنے دل میں بخوبی سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ چیز ہی نہیں ہیں۔ خداتعالیٰ بھی ان کو ہی پسند کرتا ہے۔ کیونکہ جب تک ایسا مخلص نہ ہو کام نہیں کر سکتا۔ ریا کار جو خدا کی جگہ اپنے آپ کو چاہتے ہیں وہ کیا کر سکتے ہیں۔ اس لیے خدا ان کو پسند کرتا ہے