حال ہے ۔ اس وقت لوگوں کو تعجب معلوم ہوتا ہے اور وہ اعتراض کرتے ہیں۔ لیکن ایک وقت آتا ہے، جب طاعون اپنا کام کر کے چل جائے گی۔ اس وقت معلوم ہو گا کہ اس نے کس کو نفع پہنچایا اور کون خسارہ میں رہے گا۔ یہ اس زمانہ کے لیے ایک عظیم الشان نشان ہے جس کا ذکر سارے نبی کرتے چلے آئے ہیں اور طاعون سے اس قدر جلدی لوگ حق کی طرف آرہے ہیں کہ پہلے نہیں آرہے تھے۔
خلیفہ صاحب : حضور! کیا ایسے لوگ مامون ہوجایئںگے؟
حضرت اقدس : اس میں کیا شک ہے کہ وہ امن میں تو ہو گئے۔ اگر اس سلسلہ میں ہو کر ان میں سے کوئی مر بھی جاوے، تو وہ شہادت ہو گی اور خدا کے مامور پر ایمان لا نے کا یہ فائدہ تو حاصل ہو گیا۔ میں نے جس قدر طاعون کے متعلق کھول کھول کر بیان کیا ہے کسی نے نہیں کیا۔ متواتر میں اس پیشگوئی کو شائع کر تا رہا اور خداتعالیٰ نے مختلف رنگوں میں مختلف اوقات میں اس کے متعلق مجھ پر کھولا اور میں نے لوگوں کو سنایا۔
یامسیح الخلق عدوانا۔
بہت پُرانا الہام ہے جو چھپ کر شائع ہو چکا ہے۔ پھر وہ سیاہ پودوں والی رئویا اور ہاتھی والی رئویا۔ غرض یہ طاعون خداتعالیٰ کی طرف سے مامور ہو کر آئی ہے اور اپنا کام کر رہی ہے۔بعض لوگ شرارت سے کہتے ہیں کہ یہ طاعون ان کی شامت اعمال سے آئی ہے ۔ یہ تو وہی بات ہے جیسے حضرت موسٰیؑ کو الزام دیا تھا۔ مگر کوئی ان سے پوچھے کہ یہ عجیب بات ہے کہ شامت اعمال تو ہماری وجہ سے آئی ہے اور ہماری حفاظت کو خداتعالیٰ ایک نشان قرار دیتا ہے اور مررہے ہیں دوسرے۔
اس وقت ایک خاص تبدیلی کی ضرورت ہے۔ خداتعالیٰ کا غضب بھڑکا ہوا ہے۔ جواب بھی تبدیلی نہین کرتے۔ خداتعالیٰ ان کی پروا نہیں کرے گا۔
ان اﷲ لایغیرمابقوم حتی یغیرو امابانفسہم۔
اسی طاعون کے متعلق میرا الہام ہے۔ ؎ٰ
بخاری میں ہے کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے مجھے مومن کی جان لینے میں تردو ہوتا ہے۔ اس کے یہ معنی ہیں کہ اﷲتعالیٰ مومن کویکدفعہ نہیں پکڑتا۔ پکڑتا ہے پھر اس کے ساتھ نرمی کرتا ہے۔ پھر پکڑتا ہے اور چھوڑ دیتا ہے۔ یہ حالت گویا تردو سے مشابہ ہے۔
پہلی کتابوں میں بھی اس قسم کے الفاظ آئے ہیں کہ خدا پچھتایا۔میرے الہام میں بھی
افطرواصوم
اسی رنگ کے الفاظ ہیں۔ میں یقین رکھتا ہوں، جس مومن کے وجود خلق اﷲ کا نفع ہو اور اس کی موت شماتت کا باعث ہو وہ کبھی طاعون سے نہیں مرے گا۔ میں جانتا ہوں اور قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ابھی تک