نہ ملائی ہو۔مگا اﷲ تعالیٰ کے نزدیک یہ بھی برا ہے کہ ایسی باتیں کیوں سنیں؟یہ ان لوگوں کا کام ہے جن کے دلوں میں مرض ہے کیونکر اگر ان کے دل میں بدی کی پوری حس ہوتی تو وہ کیوں ایسا کرتے اور کیوں ان مجلسوں میں جاکر ایسی باتیں سنتے؟
یہ بھی یاد رکھو کہ ایسی باتیں سننے والا بھی کرنے والا ہی ہوتا ہے۔جو لوگ زبان سے ایسی باتیں کرتے ہیں وہ تو صریح مؤاخذہ کے نیچے ہیں کیونکہ انہوں نے ارتکاب گناہ کا کیا ہے۔لیکن جو چپکے ہو کر بیٹھے رہے ہیں وہ بھی اس گناہ کے خمیازہ کا شکار ہوں گے اس حصہ لو بڑی توجہ سے یاد رکھو اور قرآن شریف کو بار بار پڑھ کر سوچو۔
احسان
یہ تو وہ پہلا حصہ ہے نیکی کا۔مگر نیکی اسی پر ختم نہیں,بعض لوگ ہندوئوں،عیسائیوں اور دوسری قوموں میں بھی پائے جاتے ہیں جو بعض گناہ نہیں کرتے۔مثلاً بعض جھوٹ نہیں بولتے۔کسی کا مال ناحق نہیں کھاتے۔قرضہ دبا نہیں لیتے بلکہ واپس کرتے ہیں’معاملات معاشرت میںبھی پکے ہوتے ہیں۔مگر خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ اتنی ہی بات نہیں جس سے وہ راضی ہو جاوے۔بدیوں سے بچنا چاہے اور اس کے بالمقابل نیکی کرنی چاہیے۔اس کے بغیر مخلصی نہیں۔جو اسی پر مغرور ہے کہ وہ بدی نہیں کرتا۔وہ نادان ہے۔اسلام انسان کو اسی خدتک نہیں پہنچاتا اور چھوڑتا ۔بلکہ وہ دنون شقیں پوری کرانا چاہتا ہے۔یعنی بدیوں کو تمام وکمال چھوڑ دو اور نیکیوں کو پورے اخلاص سے کرو۔جبتک یہ دونوں باتیں نہ ہوں نجات نہیں ہوسکتی۔
مجھے ایک مثال کسی نے بتائی تھی اور وہ صحیح ہے۔کہتے ہیں۔ایک شخص نے کسی کی دعوت کی اور بڑے تکلف سے اس کی تواضع کی۔جب وہ کھانے سے فراغت پاچکا تو اس سے نہایت عجزوانکسار سے میزبان نے کہا کہ میں آپ کی شان کے موافق حق دعوت ادا نہیںکر سکا۔آپ مجھا معاف فرمائیں۔مہمان نے سمجھا کہ گویا اس طرح پر احسان جتاتا ہے۔اُسے کہا کہ میں بھی آپ کے ساتھ بڑی نیکی کی ہے۔اسے تم یاد نہیں رکھتے اس نے کہا کہ وہ کونسی نیکی ہے؟ تو کہا کہ جب تو مہمان داری میں مصروف تھے تو میں تمہارے گھر کو آگ لگا سکتا تھا مگر میں نے کس قدر احسان کیا ہے کہ آگ نہیںلگائی۔یہ بدی کی مثال ہے۔گویا آگ لگا کر خطرناک نقصان نہیں کیا۔بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو بدی نہ کرنے کا احسان جتاتے ہیں۔ایسے لوگ حیوانات کی طرح ہیں۔اﷲ تعالیٰ کے نزدیک قابل قدر وہی لوگ ہیں جو بدی سے پرہیز کرکے ناز نہیں کرتے۔بلکہ نیکی کرکے بھی کچھ نہیں سمجھتے۔
غرض پہلی حالت تو وہ کافوری شربت کی تھی اور دوسرا مرحلہ زنجبیلی شربت کا ہے۔