قرآن شریف حدیث پر مقدم ہے
ایک اور غلطی اکثر مسلمانوں کے درمیان ہے کہ وہ حدیث کو قرآن شریف پر مقدم کرتے ہیں؛ حالانکہ یہ غلط بات ہے۔قرآن شریف ایک یقینی مرتبہ رکھتا ہے اور حدیث کا مرتبہ ظنی ہے۔حدیث قاضی نہیں،بلکہ قرآن اُس پر قاضی ہے۔ہاں حدیث قرآن شریف کی تشریح ہے۔اس کو اپنے مرتبہ پر رکھنا چاہیے۔حدیث کو اس حدتک ماننا ضروری ہے کہ قرآن شریف کے مخالف نہ پڑے اور اس کے مطابق ہو۔لیکن اگر اس کے مخالف پڑے تو وہ حدیث نہیں بلکہ مردود قول ہے۔لیکن قرآن شریف کے سمجھنے کے واسطے حدیث ضروری ہے۔قرآن شریف میں جو احکام الٰہی نازل ہوئے۔آنحضر تﷺ نے اس کو عملی رنگ میں کرکے اور کراکے دکھادیا اور ایک نمونہ قائم کر دیا۔اگر یہ نمونہ نہ ہوتا تو اسلام سمجھ میں نہ آسکتا،لیکن اصل قرآن ہے۔بعض اہل کشف آنحضرت ﷺسے براہ راست ایسی احادیث سنتے ہیں جو دوسروں کو معلوم نہیں ہوئیں یا موجودہ احادیث کی تصدیق کر لیتے ہیں۔
غرض اس قسم کی بہت سی باتیں ہیںجو کہ ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جن سے خدا تعالیٰ ناراض ہے اور جو اسلامی رنگ سے بالکل مخالف ہیں۔اس واسطے اﷲ تعالیٰ اب لوگوں کو مسلمان نہیں جانتا جبتک کہ وہ غلط عقائد کو چھوڑ کر راہ راست پر نہ آجاویں اور اس مطلب کے واسطے خدا تعالیٰ نے مجھے مامور کیا ہے کہ میں ان سب غلطیوں کو دور کرکے اصلی اسلام پھر دنیا پر قائم کروں۔
یہ فرق ہے ہمارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان۔ان کی حالت وہ نہیںر ہی جو اسلام حالت تھی۔یہ مثل ایک خراب اور نکمے باغ کے ہوگئے ۔ان کے دل ناپاک ہیں اور خدا تعالیٰ چاہتا ہے کہ ایک نئی قوم پید اکرے جو صدق اور راستی کو اختیار کرکے سچے اسلام کا نمونہ ہو؎ٰ۔