بھی غیرت نہیں۔جو اس قسم کے مسائل گھڑ لیتے ہیں اور اسلام کو بے عزت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔یہ لوگ اسلام سے بہت دور ہیں۔اصل میں یہ مسئلہ اس طرح سے ہے کہ قرآن شریف سے ثابت ہوتا ہے کہ پیدائش دو قسم کی ہوتی ہے۔ایک مس روح القدس سے اور ایک مس شیطان سے۔تمام نیک اور رستباز لوگوں کی اولاد مس روح القدس سے ہوتی ہے اور جو اولاد بدی کا نتیجہ ہوتی ہے وہ مس شیطان سے ہوتی ہے۔تمام انبیاء مس روح القدس سے پیدا ہوئے تھے مگر چونکہ حضرت عیسیٰ کے متعلق یہودیوں نے یہ اعتراض کیا تھا کہ وہ نعوذ باﷲ ولد الزنا ہیں اور مریم کا یاک اور سپاہی پہڈارانام کے ساتھ تعلق ناجائز کا ذریعہ ہیں اور مس شیطان کا نتیجہ ہیں۔اس واسطے اﷲ تعالیٰ نے ا سکے ذمہ سے یہ الزام دور کرنے واسطے ان کے متعلق یہ شہادت دی تھی کہ ان کی پیدائش بھی مس روح القدس سے تھی۔چونکہ ہمارے نبی کریم ؐ اور دیگر انبیاء کے متعلق کوئی اس کسم کا عتراض نہ تھا۔ اس واسطے ان کے متعلق ایسی بات بیان کرنے کی ضرورت بھی نہ پڑی۔ ہمارے نبی کریم ﷺ کے والدین عبد اﷲ اور آمنہ کو تو پہلے ہی سے ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور ان کے متعلق ایسا خیال و گمان بھی کبھی کسی کو نہ ہوا تھا۔ایک شخص جو مقدمہ میں گرفتار ہو جاتا ہے تو اس کے واسطے صفائی کی شہادت کی ضرورت پڑتی ہے،لیکن جو شخص مقدمہ میں گرفتار ہی نہین ہوا۔اس کے واسطے صفائی کی شہادت کی کچھ ضرورت ہی نہیں۔ معراج کی حقیقت ایسا ہی ایک اور غلطی جو مسلمانوں کے درمیان پڑ گئی ہوئی ہے وہ معراج کے متعلق ہے۔ہمارا ایمان ہے کہ آنحضرت ﷺ کو معراج ہوا تھا۔مگر اس میں جو بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ وہ صرف ایک معمولی خواب تھا۔سو یہ عقیدہ غلط ہے۔اور جن لوگوں کا عقیدہ ہے کہ معراج میں آنحضرت ﷺ اسی جسد عنصری کے ساتھ آسمان پر چلے گئے تھے۔سو یہ عقیدہ بھی غلط ہے۔بلکہ اصل بات اور صحیح عقیدہ یہ ہے کہ معراج کشفی رنگ میں ایک نورانی وجود کے ساتھ ہوا تھا۔ وہ ایک وجود تھا مگر نورانی،اور ایک بیداری تھی مگر کشفی اور نورانی جس کو اس دنیا کے لوگ نہیں سمجھ سکتے مگر وہی جن پر وہ کیفیت طاری ہوئی ہو؛ ورنہ ظاہری جسم او رظاہری بیداری کے ساتھ آسمان پر جانے کے واسطے تو خود یہودیوں نے معجزہ طلب کیا تھا جس کے جواب میں قرآن شریف میں کہا گیا تھا قل سبحان ربی ھل کنت الا بشر ارسولا (بنی اسرائیل : ۹۴) کہدے میرا رب پاک ہے میں تو ایک انسان رسول ہوں۔انسان اس طرح اُڑ کر کبھی آسمان پرنہیں جاتے۔یہی سنت اﷲ قدیم سے جاری ہے۔