جاوے اور انتقام نہ لیا جاوے بلکہ منشاء الٰہی یہ ہے کہ محل اور موقعہ کو دیکھنا چاہیے کہ آیا وہ موقعہ گناہ کے بخش دینے اور معاف کر دینے کا ہے یا سزا دینے کا۔اگر اس وقت سزا دینا ہی مصلحت ہو تو اس قدر سزا دی جائے جو سزا وار ہے اور اگر عفو کا محل ہے تو سزا کا خیال چھوڑ دو۔
یہ خوبی ہے اس تعلیم میں کیونکہ وہ ہر پہلو کا لحاظ رکھتی ہے۔اگر انجیل پر عمل کرکے ہر شریر اور بدمعاش کو چھوڑ دیا جاوے تو دنیا میں ادھیر مچ جاوے۔پس تم ہمیشہ یہی خیال رکھو کہ تمام قویٰ کو مردہ مت تصور کرو۔تمہاری کوشش یہ ہو کہ محل پر استعمال کرو۔میں یقینا کہتا ہوں کہ یہ تعلیم ایسی ہے جس نے انسانی قویٰ کے نقشہ کو کھینچ کر دکھا دیا ہے۔مگر افسوس ہے ان لوگوں پر جو عیسائیوں کی میٹھی میٹھی باتیں سن کر فریفتہ ہو جاتے ہیں اور اسلام جیسی نعمت کو ہاتھ سے چھوڑ بیٹھتے ہیں۔صادق ہر حالت میں دوسورن کے واسطے شیریں ظاہر نہیں ہوتا۔جس طرح کہ ماں ہر وقت بچے کو کھانے کے واسطے شیرینی نہیں دے سکتی بلکہ وقت ضرورت کڑوی دوائی بھی دیتی ہے۔ ایس اہی ایک صادق مصلح کا حال ہے۔یہی تعلیم ہر پہلو پر مبارک تعلیم ہے۔خدا ایسا ہے کہ سچا خدا ہے۔ہمارے خدا پر عیسائی بھی ایمان لاتے ہیں۔جو صفات ہم خدا تعالیٰ کی مانتے ہیں وہ سب کو ماننے پڑتے ہیں۔پادری فنڈر ایک جگہ اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی ایسا جزریرہ ہو جہاں عیسائیت کا وعظ نہیں پہنچا تو قیامت کے دن ان لوگوں سے کیا سوال ہوگا؟تب خود ہی جواب دیتا ہے کہ ان سے یہ سوال نہ ہوگا کہ تم یسوع پر ا ور اس کے کفارہ پر ایمان لائے تھے یا نہ لائے تھے، بلکہ ان سے یہی سوال ہوگا کہ کیا تم خد اکو مانتے ہو جو اسلام کی صفات کا خد ا واحد لاشریک ہے۔
اسلام کا خودا وہ خدا ہے کہ ہر ایک جنگل میںر ہنے والا فطرتاً مجبور ہے کہ اس پر ایمان لائے۔ہر ایک شخص کا کانشنس اور نور قلب گواہی دیتا ہے کہ وہ اسلامی خدا پر ایمان لائے۔اس حقیقت اسلام کو اور اصل تعلیم کو جس کی تفصیل کی گئی،آجکل کے مسلمان بھول گئے ہیں اور اسی بات کو پھر قائم کر دینا ہمارا کام ہے۔یہی ایک عظیم الشان مقصد ہے جس کو لے کر ہم آئے ہیں۔
حضرت عیسیٰ ؑاور مریم ؑکا مَس شیطان سے پاک ہونا
ان امور کے علاوہ جو اوپر بیان کئے گئے اور بھی علمی اعتقادی غلطیاں مسلمانوں کے درمیان پھیل رہی ہیں جن کا دور کرنا ہمارا کام ہے۔مثلاً ان لوگوں کا عقیدہ ہے کہ عیسیٰ اور اس کی ماں مس شیطان سے پاک ہیں اور باقی سب نعوذ باﷲ پاک نہیں ہیں۔یہ ایک صریح غلطی ہے بلکہ کفر ہے اور اس میں آنحضرت ﷺ کی سخت اہانت ہے۔ان لوگوں میں ذرہ