کہ جب تک انسان قویٰ بشریہ کے برے طریق کو نہیں چھوڑتا اس وقت تک خد انہیں ملتا۔ دنیا کی گندگیوں سے نکلنا چاہتے ہو اور خدا تعالیٰ کو ملنا چاہتے ہو تو ان لذات کو ترک کرو۔ورنہ ہم خدا خواہی و ہم دنیائے دوں ایں خیال است و محال است و جنون ریاء انسان کی فطرت میں دراصل بدی نہ تھی اور نہ کوئی چیز بری ہے لیکن بد استعمالی بری بندایتی ہے۔ مثلاً ریاہی کولو۔یہ بھی دراصل بُری نہیں۔کیونکہ اگر کوئی کام محض خدا تعالیٰ کے لیے کرتا ہے اور اس لیے کرتا ہے کہ اس نیکی کی تحریک دوسروں کو بھی ہوتو یہ ریا بھی نیکی ہے۔ ریاء کی دو قسمیں ہیں۔ایک دنیا کے لیے۔مثلا کوئی شخص نماز پڑھا رہا ہے۔ اور پیچھے کوئی بڑا آدمی آگیا اس کے خیال اور لحاظ سے نماز کو لمبا کرنا شروع کردیا۔ ایسے موقعہ پر بعض آدمیوں پر ایسا رعب پڑجاتا ہے کہ وہ پھول پھول جاتے ہیں۔یہ بھی ایک قسم ریاکی ہے جو ہر وقت ظاہر نہیں ہوتی مگر اپنے وقت پر جیسے بھوک کے وقت روٹی کھاتا ہے یا پیاس کے وقت پانی پیتا ہے۔مگر رخلاف اس کے جو شخص محض اﷲ تعالیٰ کے لیے نماز کو سنوار سنوار کر پڑھتا ہے وہ ریا میں داخل نہیں۔بلکہ رضاء الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے۔ غرض ریاکے بھی محل ہوتے ہیں۔اور انسان ایسا جانور ہے کہ بے محل عیوب پر نظر نہیں کرتا۔ مثلاً ایک شخص اپنے آپ کو بڑا عفیف اور پارسا سمجھتا ہے۔راستہ میں اکیلا جارہا ہے۔ راستہ میں وہ ایک تھیلی جواہرات کی پڑی پاتا ہے وہ اُسے دیکھتا ہے اور سوچتا ہے کہ مداخلت کی کوئی بات نہیں۔کوئی دیکھتا نہیں۔اگر یہ اس وقت اس پر گرتا نہین اور سمجھتا ہے کہ غیر کا حق ہوگا اور روپیہ جو گرا ہوا ہے آخر کسی کا ہے۔ان باتوں کو سوچ کر اگر اس پر نہیں گرتا اور لالچ نہیں کرتا تو فی الحقیقت پوری عفّت اور تقویٰ سے کام لیتا ہے؛ ورنہ اگر نرا دعویٰ ہی دعویٰ ہے تو اس وکت اسکی حقیقت کھل جاوے گی اور وہ اسے لے لے گا۔ اسی طرح ایک شخص جس کے متعلق یہ خیال ہے کہ وہ ریاء نہیں کرتا۔جب ریاء کا وقت ہو اور وہ نہ کرے تو ثابت ہوگا کہ نہیں کرتا۔ لیکن جیسا کہ ابھی میں نے ذکر کیا بعض اوقات ان عادتوں کا محل ایسا ہوتاہے کہ وہ بدل کر نیک ہو جاتی ہیں۔چنانچہ نماز جو باجماعت پڑھتا ہے۔اس میں بھی ایک ریعء تو ہے۔لیکن انسان کی غرض اگر نمائش ہی ہو تو بیشک ریاء ہے اور اگراس سے غرض اﷲ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری مقصود ہے تو یہ ایک عجیب نعمت ہے۔پس مسجدوں میں بھی نمازیں پڑھو اور گھروں میں بھی۔ایسا ہی ایک جگہ دین کے کام کے لیے چندہ ہو رہا ہو۔ایک شخص دیکھتا ہے کہ لوگ بیدار نہیں ہوتے اور خاموش ہیں۔وہ محض اس خیال سے کہ لوگوں کو تحریک ہو سب سے پہلے چندہ دیتا ہے۔بظاہر