نے صاف طور پر فرمایا تھا حب الدنیا راس کل خطیئۃ یہ کیسا پاک اور سچا کلمہ ہے۔ مگر آج دیکھ لو۔ہر ایک اس غلطی میں مبتلا ہے۔ ہمارے مخالف آریہ اور عیسائی اپنے مذاہب کی حقیقت کو خوب سمجھ چکے ہیں۔لیکن اب اسے نبا ہنا چاہتے ہیں۔عیسائی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے مذہب کے اصول و فروع اچھے نہیں’ ایک انسان کو خدا بنانا ٹھیک نہیں۔اس زمانہ میں فلسفہ،طبعی اور سائنس کے علوم ترقی کر گئے ہیں اور لوگ خوب سمجھ گئے ہیں کہ مسیح بجز ایک ناتواں اور ضعیف انسان ہونے کے سوا کوئی اقتداری قوت اپین اندر نہ رکھتا تھا اور یہ نا ممکن ہے کہ ان علوم کو پڑھ کر خود اپنی ذات کا تجربہ رکھ کر اور مسیح کی کمزوریوں اور ناتوانیوں کو دیکھ کر یہ اعتقاد رکھیں کہ وہ خدا تھا؟ ہر گز نہیں۔ شرک عورت سے شروع ہوا ہے اور عورت سے ان کی بنیاد پڑی ہے یعنی حوا سے جس نے خد اتعالیٰ کا حکم چھوڑ کر شیطان کا حکم مانا۔ اور شک عظیم یعنی عیسائی مذہب کی حامی بھی عورتیں ہیں۔درحقیقت عیسائی مذہب ایسا مذہب ہے کہ انسانی فطرت دور سے اس کو دھکے دیتی ہے اور وہ کبھی اس کو قبول ہی نہین کر سکتی۔ اگر درمیان دنیا نہ ہوتی تو عیسائیوں کا گروہ کثیر آج مسلمان ہو جاتا۔ بعض لوگ عیسائیوں میں مخفی مسلمان رہے ہیں اور انہوں نے اپنے اسلام کو چھپایا ہے لیکن مرنے کے وقت اپنی وصیت کی اور اسلام ظاہر کیا ہے۔ ایسے لوگوں میں بڑے بڑے عہدے دار تھے۔ انہوں نے حب دنیا کی وجہ سے زندگی میں اسلام کو چھپایا لیکن آخر انہیں ظاہر کرنا پڑا۔ میں دیکھتا ہوں کہ ان دنوں میں اسلام نے راہ بنالیا ہے اور اب وہ ترقی کر رہا ہے۔ حب دنیا نے لوگوں کو محجوب کر رکھا ہے۔ غرض مسلمانوں میں اندرونی تفرقہ کا موجب بھی یہی حب دنیا ہی ہوئی ہے کیونکہ اگر محض اﷲ تعالیٰ کی رضا مقدم ہوتی تو آسانی سے سمجھ میں آسکتا تھا کہ فلاں فرقے کے اصول زیادہ صاف ہیں اور وہ انہیں قبول کرکے ایک ہوجاتے ۔اب جبکہ حب دنیا کی وجہ سے یہ خرابی پیدا ہو رہی ہے تو ایسے لوگوں کو کیسے مسلمان کہا جاسکتا ہے جبکہ ان کا قدم آنحضرت ﷺ کے قدم پر نہین۔اﷲ تعالیٰ نے تو فرمایا تھا قل ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ (آل عمران : ۳۲) یعنی اگر تم اﷲ تعالیٰ کی باجئے اور اتباع رسول اﷲ ﷺ کی بجائے حب الدنیا کو مقدم کیا گیا ہے۔ کیا یہی آنحضرت ﷺکی اتباع ہے؟ کیا آنحضرت ﷺ دنیادار تے؟ کیا وہ سود لیا کرتے تھے؟ یا فرائض اور احکام الٰہی کی بجا آوری میں غفلت کیا کرتے تھے؟ کیا آپؐ میں معاذ اﷲ نفاق تھا؟ مداہنہ تھا؟ دنیا کو دنی پر مقدم کرتے تھے؟ غور کرو۔ اتباع تو یہ ہے کہ آپؐ کے نقش قدم پر چلو اور پھر دیکھو کہ خدا تعالیٰ کیسے کیسے فضل کرتا