ہے۔موت اصلی غرض نہیں۔یہ تو اس لیے کہ عیسائیوں کا ہتھیار تھا جس سے اسلام کا نقصان تھا۔ اﷲ تعالیٰ نے چاہا کہ اس غلطی کا تدراک کرے؛چنانچہ بڑے زور کے ساتھ اس کی اصلاح کی گئی۔
سلسلہ کے قیام کا ایک اور مقصد
اس کے علاوہ ان غلطیوں اور بدعات کو دور کرنا بھی اصل مقصد ہے جو اسلام میں پیدا ہو گئی ہیں۔ یہ قلت تدبر کا نتیجہ ہے۔ اگر یہ کہا جاوے کہ اس سلسلہ میں اور دوسرے مسلمانوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔اگر موجودہ مسلمانوں کے معتقدات میں کوئی فرق نہیں آیا اور دونو ایک ہی ہیں تو پھر کیا خدا تعالیٰ نے اس سلسلہ کو عبث قائم کیا؟ ایسا خیال کرنا اس سلسلہ کی سخت ہتک اور اﷲ تعالیٰ کے حصور ایک جرأت اور گستاخی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے بار بار ظاہر کیا ہے کہ دنیا میں بہت تاریکی چھاگئی ہے۔ عملی حالت کے لفاظ سے بھی اور اعتقادی حالت کی وجہ سے بھی۔ وہ توحید جس کے لیے بے شمار نبی اور رسول دنیا میں آئے اور انہوں نے بے انتہا محنت اور سعی کی آج اس پر ایک سیاہ پردہ پڑا ہوا ہے اور لوگ کئی قسم کے شرک میں مبتلا ہو گئے ہیں’ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا کہ دنیا کی محبت نہ کرو۔مگر اب دنای کی محبت ہر ایک دل پر غلبہ کر چکی ہے او رجس کو دیکھو اسی محبت میں غرق ہے۔ دین کے لیے ایک تنکا بھی ہٹٰنے کے واسطے کہا جاوے تو وہ سوچ میں پڑ جاتا ہے ہزاروں عذر اور بہانے کرنے لگتا ہے۔ہر قسم کی بدعملی اور بدکاری کو جائز سمجھ لیا گیا ہے اور ہرقسم کی مہنیات پر کھل کھلا زور دیا جاتا ہے دین بالکل بیکس اور یتیم ہو رہا ہے۔ ایسی صورت میں اگر اسلام کی تائید اور نصرت نہ فرمائی جاتی تو اور کونسا وقت اسلام پر آنے والا ہے جو اس وقت مدد کی جاوے۔ اسلام تو صرف نام کو باقی رہ گیا۔ اب بھی اگر حفاظت نہ کی جاتی تو پھر اس کے مٹنے میں کیا شبہ ہو سکتا تھا۔ میں سچ کہتا ہوں کہ یہ صرف قلت تدبر کا نتیجہ ہے جو کہا جاتا ہے کہ دوسرے مسلمانوں میں کیا فرق ہے؟
حب دنیا کا فتنہ
اگر صرف ایک ہی بات ہوتی تو اس قدر محنت اٹھانے کی کیا حاجب تھی۔ ایک سلسلہ قائم کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ میں جانتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ بار بار ظاہر کر چکا ہے کہ ایسی تاریکی چھاگئی ہے کہ کچھ نظر نہیں آتا۔ وہ توحید جس کا ہمیں فخر تھا اور اسلام جس پر ناز کرتا تھا وہ صرف زبانوں پر رہ گئی ہے ورنہ عملی اور اتعقادی طور پر بہت ہی کم ہوننگے جو توحید کے قائل ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا دنیا کی محبت نہ کرنا۔ مگر اب ہر ایک دل اسی میں غرق ہے اور دین ایک بیکس اور یتیم کی طرح رہ گیا ہے۔ آنحضرت ﷺ