ضرر اُٹھایا ہے یہان تک کہ چالیس کروڑ کے قریب لوگ عیسائی ہو چکے ہیں جو سچے خدا کو چھوڑ کر ایک عاجز انسان کو خدا بنارہے ہیں اور عیسائیت نے دنیا کو جو نفع پہنچایا ہے۔ وہ ظاہر امر ہے خود عیسائیوں نے اس امر کو قبول کیا ہے کہ عیسائیت کے ذریعہ بہت سی بد اخلاقیاں دنیا میں پھیلی ہیں کیونکہ جب انسان کو تعلیم ملے کہ اس کے گناہ کسی دوسرے کے ذمہ ہوچکے تو وہ گناہ کرنے پر دلیر ہو جاتا ہے اور گناہ نوع انسان کے لیے ایک خطرناک زہر ہے جو عیسائیت نے پھیلائی ہے۔ اس صورت میں اس عقیدہ کا ضرر اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ وفات مسیح کے مسئلہ کو مشیت ایزدی نے مخفی رکھا میں یہ نہیں کہتا کہ حیات مسیح کے متعلق اسی زمانہ کے لوگوں پر الزام ہے۔ نہیں بعض پہلوں نے غلطی کھائی ہے۔مگر وہ تو اس غلطی میں بھی ثواب ہی پر ہے۔کیونکہ مجتہد کے متعلق لکھا ہے یخطیٔ و یصیب کبھی مجتہد غلطی بھی کرتا ہے اور کبھی صواب۔مگر دونوںطرح پر اُسے ثواب ہوتا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ مشیت ایزدی نے یہی چاہا تھا کہ ان سے معاملہ مخفی رہے۔ پس وہ غفلت میں رہے اور اصحاب کہف کی طرح یہ حقیقت ان پر مخفی رہی جیسا کہ مجھے الہام ہوا تھا۔ ام حسبت ان اصحاب الکھف والرقیم کانو امن ایا تنا عجبا اسی طرح مسیح کی حیات کا مسئلہ بھی ایک عجیب سر ہے۔ باوجود یکہ قرآن شریف کھول کھول کر مسیح کی وات ثابت کرتا ہے۔احادیث سے بھی یہی ثابت ہے۔آنحضرت ﷺ کی وفات پر جو آیت استدلال کے طور پر پڑھی گئی ۔وہ بھی اسی کو ثابت کرتی ہے۔ مگر باوجود ا س قدر آشکار ہونے کے خد اتعالیٰ نے اس کو مخفی کر لیا اور آنے والے موعود کے لیے اس کو مخفی رکھا چنانچہ جب وہ آیا تو اس نے اس راز کو ظاہر کیا۔ یہ اﷲ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ وہ جب چاہتا ہے کسی بھید کو مخفی کر دیتا ہے اور جب چاہتا ہے اُسے ظاہر کر دیتا ہے۔ اسی طرح اس نے اس بھید کو اپنے وقت تک مخفی رکھا مگر اب جبکہ آنیوالا آگیا اور اس کے ہاتھ میں اس سر کی کلید تھی اس نے اسے کھول کر دکھادیا۔ اب اگر کوئی نہیں مانتا اور ضد کرتا ہے تو وہ گویا اﷲ تعالیٰ کا مقابلہ کرتا ہے۔ وفات مسیح کا مسئلہ ایک ثابت شدہ امر ہے غرض وفات مسیح کا مسئلہ اب ایسا مسئلہ ہو گیا ہے کہ اس میں کسی قسم کا اخفا نہیں رہا۔ بلکہ ہر پہلو سے صاف ہو گیاہے۔ قرآن شریف سے مسیح کی وفات