ہمارے پاس آنحضرت ﷺ کی زندگی کے ایسے زبردست ثبوت موجود ہیں کہ کوئی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ منجملہ ان کے ایک یہ بات ہے کہ زندہ نبی وہی ہو سکتاہے جس کے برکات اور فیوض ہمیشہ کے لیے جاری ہوں اور یہ ہم دیکھتے ہیںکہ اﷲ تعالیٰ نے آپ کے زمانہ سے لیکر اس وقت تک کبھی بھی مسلمانوں کو ضائع نہیں کیا۔ ہر صدی کے سر پر اس نے کوئی آدمی بھیج دیا جو زمانہ کے مناسب حال اصلاح کرت ا رہا یہانتک کہ ا س صدی پر اس نے مجھے بھیجا ہے تاکہ میں حیات النبی کا ثبوت دوں۔ یہ امر قرآن شریف سے بھی ثابت ہے کہ اﷲ تعالیٰ آنحضرت ﷺ کے دین کی حفاظت کرتا رہا اور کرے گا جیسا کہ فرمایا ہے انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (الحجر : ۱۰) یعنی بیشک ہم نے ہی اس ذکر کو نازل کیا یہ اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے انا لہ لحافظون کا لفظ صاف طور پر دلالت کرتا ہے کہ صدی کے سر پر ایسے آدمی آتے رہیں گے جو گمشدہ متاع کو لائیں اور لوگوں کو یاد دلائیں۔ یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب پہلی صدی گذرجاتی ہے تو پہلی نسل بھی اُٹھ جاتی ہے اور اس نسل میںجو عالم،حافظ قرآن، اولیاء اﷲ اور ابدال ہوتے ہیں وہ فوت ہو جاتے ہیں اور اس طرح پر ضرورت ہوتی ہیکہ احیاء ملت کے لیے کوئی شخص پیدا ہو، کیونکہ اگر دوسری صدی میں نیا بندوبست اسلام کے تازہ رکھنے کے لیے نہ کرے تو یہ مذہب مر جاوے۔اس لیے وہ ہر صدی کے سر پر ایک شخص کو مارمور کرتا ہے جو اسلام کو مرنے سے بچالیتا ہے اور اس کو نئی زندگی عطا کرتا ہے اور دنیا کو ان غلطیوں بدعات اور غفلتوں اور سستیوں سے بچالیتا ہے جو اُن میں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ خصوصیت آنحضرت ﷺ ہی کو حاصل ہے اور یہ آپ کی حیات کی ایسی زبردست دلیل ہے کہ کوئی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس طرح پر آپ کے برکات و فیوض کا سلسلہ لا انتہا اور غیر منقطع ہے اور ہر زمانہ میں گویا اُمت آپؐ کا ہی فیض پاتی ہے اور آپ ہی سے تعلیم حاصل کرتی ہے اور اﷲ تعالیٰ کی محب بنتی ہے جیسا کہ فرمایا ہے۔ ان کنتم تحبون اﷲ فاتبعونی یحببکم اﷲ (آل عمران : ۳۲) پس خدا تعالیٰ کا پایر ظاہر ہے کہ اس امت کو کسی صدی میں خالی نہیں چھوڑتا ۔اور یہی ایک امر ہے جو آنحضرت ﷺ کی حیات پر روشن دلیل ہے۔بالمقابل حصرت عیسیٰ ؑ کی حیات ثابت نہیں۔ ان کی زندگی ہی میں ایسا فتنہ برپا ہوا کہ کسی اور نبی کی زندگی میں وہ فتنہ نہیں ہوا۔ اور یہی وجہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو حضرت عیسیٰ ؑ سے مطالبہ کرنا پڑا کہ ء انت قلت لناس اتخذونی وامی الھین (المائدۃ : ۱۱۷) یعنی کیا تونے ہی کہا تھا کہ