تاکہ اﷲ تعالیٰ کی ہستی پر دنیا کو ایک ایمان اور یقین پیدا ہو اور اس کی توحید پھیلے۔ وہ ایسا مذہب ہے کہ کوئی کمزوری اس میں پائی نہیں جاتی اور نہیں ہے۔ وہ تو اﷲ تعالیٰ ہی کو وحدہٗ لا شریک قرار دیتا ہے۔کسی دوسرے میں یہ خصوصیت تسلیم کی جاوے تو یہ تو اﷲ تعالیٰ کی کسر شان ہے اور اسلام اس کو روا نہیں رکھتا۔ مگر عیسائیوں نے مسیح کی اس خصوصیت کو پیش کرکے دنیا کو گمراہ کر دیا ہے اور مسلمانوں نے بغیر سوچے سمجھے ان کی اس ہاں میں ہاں ملادی اور ا ضرر کی پروا نہ کی جو اس سے اسلام کو پہنچا۔ اس بات سے کبھی دھوکہ نہیں کھانا چاہیے جو لوگ کہہ دیتے ہیں کہ کیا ﷲ تعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ مسیح کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاوے؟ بیشک و قادر ہے مگر وہ ایسی باتون کو کبھی روا نہیں رکھتا جو مبدأشرک ہو کر کسی کو شریک الباری ٹھہراتی ہوں اور یہ صاف ظاہر ہے کہ ایک شخص کو بعض وجوہ کی خصوصیت دینا صریح مبدأشرک ہے۔ پس مسیح ؑمیں یہ خصوصیت سلیم کرنا کہ وہ تمام انسانوں کے برخلاف ابتک زندہ ہیں اور خواص بشری سے الگ ہیں، یہ ایسی خصوصیت ہے جس نے عیسائیوں کو موقع دیا کہ وہ اُن کی خدائی پر اس کو بطور دلیل پیش کریں۔اگر کوئی عیسائی مسلمانوں پر یہ اعتراض کرے کہ تم ہی بتائو کہ ایسی خصوصیت اس وقت کسی اور شخص کو بھی ملی ہے؟تو اس کا کوئی جواب اُن کے پاس نہیں ہے۔اس لیے کہ وہ یقین کرتے ہیں کہ سب انبیاء علیہم السلام مر گئے ہیں مگر مسیح کی موت بقول ان مخالف مسلمانوں کے ثابت نہیں کیونکہ توفی کے معنے تو آسمان پر زندہ اٹھائے جاتے کے کرتے ہیں۔اس لیے فلما توفیتنی (المائدۃ : ۱۱۸) میں بھی یہی معنے کرنے پڑیں گے کہ جب تونے مجھے زندہ آسمان پر اُٹھالیا۔ اور کوئی آیت ثابت نہیں کرتی کہ اس کی موت بھی ہوگی ۔پھر بتائو کہ اُن کا نتیجہ کیا ہوگا؟ اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو ہدایت دے اور وہ اپنی غلطی کو سمجھیں۔ میں سچ کہت اہوں کہ جو لوگ مسلمان کہلا کر اس عقیدہ کی کمزوری اور شناعت کے کھل جانے پر بھی اس کو نہین چھوڑتے وہ دشمن اسلا م اور اس کے لیے مار آستین ہیں۔ یاد رکھو۔ اﷲ تعالیٰ بار بار قرآن شریف میں مسیح ؑ کی موت کا ذکر کرتا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ وہ دوسرے نبیوں اور انسانوں کی طرح وفات پا چکے ہیں۔ کوی امر ان میں ایسا نہ تھا جو دوسرے نبیوں اور انسانوں میں نہ ہو۔یہ بالکل سچ ہے کہ توفی کے موت ہی معنے ہیں۔کسی لغت سے یہ ثابت نہیں کہ توفی کے معنے کبھی آسمان پر مع جسم اُٹھانے کے بھی ہوتے ہیں۔ زبان کی خوبی لغات کی توسیع پر ہے۔ دنیا میں کوئی لغت ایسی نہیں ہے جو صرف ایک کے لیے ہو اور دوسرے کے لیے نہ ہو۔ ہاں خدا تعالیٰ کے لیے یہ خصوصیت ضرور ہے اس لیے کہ وہ