نے مجھ کو کھڑا نہیں کیا بلکہ بہت سی باتیں ایسی پیدا ہو چکی تھیں۔کہ اگر ان کی اصلاح کے لیے اﷲ تعالیٰ ایک سلسلہ قائم کر کے کسی کو مامور نہ کرتا تو دنیا تباہ ہو جاتی اور اسلام کا انم و نشان مٹ جاتا۔ اس لیے اسی مقصد کو دوسرے پیرایہ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہماری بعثت کی غرض کیا ہے؟ حیات مسیح کا فتنہ وفات مسیح اور حیات اسلام یہ دونوں مقاصد باہم بہت بڑا تعلق رکھتے ہیں اور وفات مسیح کا مسئلہ اس زمانہ میں حیات اسلام کے لیے ضروری ہو گیا ہے۔ اس لیے کہ حیات مسیح سے جو فتنہ پیدا ہوا ہے وہ بہت بڑھ گیا ہے۔ خیات مسیخ کے لیے یہ کہنا کہ کیا اﷲ تعالیٰ اس بات پر قادر نہیں کہ ان کو زندہ آسمان پر اُٹھالے جاتا؟ اﷲ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی ۳؎ سے ناواقفی کو ظاہر کرتاہے۔ ہم تو سب سے زیادہ اس بات پر ایمان لاتے اور یقین کرتے ہیں کہ ان اﷲ علیٰ کل شئی قدیر (البقرۃ : ۱۰۷) اﷲ تعالیٰ بیشک ہر بات پر قادر ہے اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ وہ بے شک وہ جو کچھ چاہے کر سکت اہے۔ لیکن وہ ایسے امور سے پاک اور منزہ ہے جو اس کی صفات کاملہ کے خلاف ہوں اور وہ ان باتوں کا دشمن ہے۔ جو اس کے دین کے مخالف ہوں۔ حضرت عیسیٰ کی حیات اوائل میں تو صرف ایک غلطی کا رنگ رکھتی تھی مگر آج یہ غلطی ایک اژدھا بن گئی ہے جو اسلام کو نگلنا چاہتی ہے۔ ابتدائی زمانہ میں اس غلطی سے کسی گزند کا اندیشہ نہ تھا اور وہ غلطی ہی کے رنگ میں تھی۔ مگر جب سے عیسائیت کا خروج ہوا اور انہوں نے مسیح کی زندگی کو ان کی خدائی کی ایک بڑی زبردست دلیل قرار دیا تو یہ خطرناک امر ہوگیا۔ انہوںنے بار بار اور بڑے زور سے اس امر کو پیش کیا کہ اگر مسیح خد انہیں تو وہ عرش پر کیے بیٹھا ہے؟ اور اگر انسان ہو کر کوئی ایساکرسکتا ہے کہ زندہ آسمان پر چلا جاوے تو پھر کیا وجہ ہے کہ آدم سے لے کر اس وقت تک کوئی بھی آسمان پر نہیں گیا؟ اس قسم کے دلائل پیش کر کے وہ حضرت عیسیٰ ؑ کو خد ابنانا چاہتے ہیں اور انہوںنے بنایا اور دنیا کے ایک حصہ کو گمراہ کر دیا۔ اور بہت سے مسلمان جو تیس لاکھ سے زیادہ بتائے جاتے ہیں اس غلطی کو صحیح عقیدہ تسلیم کرنے کی وجہ سے اس فتنہ کا شکا رہو گئے۔ اب اگر یہ با ت صحیح ہوتی اور درحقیقت حضرت عیسیٰ ؑ زندہ آسمان پر چلے جاتے جیسا کہ عیسائی کہتے ہیں اور مسلمان اپنی غلطی اور ناواقفی سے ان کی تائید کرتے ہیں تو پھر اسلام کے لیے تو ایک ماتم کا دن ہوتا۔ کیونکہ اسلام تو دنیا میں اس لیے آیا ہے