کہ اپنی بعثت کی اصل غرض پر کچھ تقریر فرمائیں۔آپ کی طبیعت بھی ناسازتھی۔تاہم محض اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آپ نے مندرجہ ذیل تقریر فرمائی:۔
فرمایا :
افسوس ہے اس وقت میری طبیعت بیمار ہے اور میں کچھ زیادہ بول نہیں سکتا، لیکن ایک ضروری امر کی وجہ سے چند کلمے بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔کل میں نے سنا تھا کہ کسی صاحب نے یہ بیان کیا تھا کہ گویا ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانون کے درمیان فرق موت و حیات مسیح ؑکا ہے ورنہ ایک ہی ہیں اور عملی طور پر ہمار ے مخالفوں کا قدم بھی حق پر ہے یعنی نماز،روزہ اور دوسر یاعمال مسلمانوں کے ہیں اور وہ سب اعمال بجالاتے ہیں۔ صرف حضرت عیسیٰ ؑکی موت کے بارے میں ایک غلطی پڑگئی تھی جس کے ازالہ کے لیے خدا تعالیٰ نے یہ سلسلہ پیدا کیا۔ سو یاد رکھنا چاہیے۔کہ یہ بات صحیح نہیں۔ یہ تو سچ ہے کہ مسلمانوں میں یہ غلطی بہت بری طرح پر پیدا ہوئی ہے۔لیکن اگر کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میرا دنیا میںآنا صرف اتنی ہی غلطی کے ازالہ کے لیے ہے اور کوئی خرابی مسلمانوں میں ایسی نہ تھی جس کی اصلاح کی جاتی بلکہ وہ صراط مستقیم پر ہیں تو یہ خیا ل غلط ہے۔میرے نزدیک وفات یا حیات مسیح ایسی بات نہیں کہ اس کے لیے اﷲ تعالیٰ اتنا بڑ اسلسلہ قائم کرتا اور ایک خاص شخص کو دنیا میں بھیجا جاتا وار اﷲ تعالیٰ ایسے طور پر اس کو ظاہر کرتا جس سے اس کی بہت بڑی عظمت پائی جاتی ہے یعنی یہ کہ دنیا میں تاریکی پھیل گئی ہے اور زمین لعنتی ہو گئی ہے۔حضرت عیسیٰ ؑکی موت؎ٰ کی غلطی کچھ آج پیدا نہیں ہوگئی بلکہ یہ غلطی تو آنحضرت کی وفات کے تھوڑے ہی عرصہ بعد پیدا ہوگئی تھی اور خواص اولیاء اﷲ صلحاء اور اہل اﷲ بھی آتے رہے اور لوگ اس غلطی میں گرفتار رہے۔ اگر اس غلطی ہی کا ازالہ مقصود ہوتا تو اﷲتعالیٰ اس وقت بھی کر دیتا مگر نہیں ہوا۔ اور یہ غلطی چلی آئی۔اور ہمارا زمانہ آگیا۔ اس وقت بھی اگر نری اتنی ہی بات ہوتی تو اﷲ تعالیٰ اس کے لیے ایک سلسلہ پیدا نہ کرتا۔ کیونکہ وفات مسیح ایسی بات تو تھی ہی نہیں جو پہلے کسی نے تسلیم نہ کی ہو۔پہلے سے بھی اکثر خواص جن پراﷲ تعالیٰ نے کھول دیا۔ یہی مانتے چلے آئے۔مگر بات کچھ اور ہے جو اﷲ تعالیٰ نے اس سلسلہ کو قائم کیا۔ یہ سچ ہے کہ مسیح کی وفات ۲؎ کی غلطی کو دور کرنا بھی اس سلسلہ کی بہت بڑی غرض تھی۔ لیکن صرف اتنی ہی بات کے لیے خدا تعالیٰ