اس کے لیے وقت وہی ہے وہ بڑھ نہیں سکتا۔ اس لیے ایک تو وہی صورت ہو سکتی ہے جو زبانی تعلیم کی میں نے بتائی ہے۔اور ایک اور یہ صورت ہے کہ وہ بچے جو پاس اور فیل کی پروا نہ رکھیں بلکہ ان کی غرض خدمت دین کے لیے تیار ہوان ہو اور محض دین کے لیے تعلیم حاصل کریں ایسے بچوں کے لیے خاص انتظام کر دیا جاوے مگر اُن کے لیے بھی یہ ضروری امر ہے کہ علوم جدیدہ سے انہیں واقفیت ہو۔ ایسا نہ ہو کہ اگر علوم جدیدہ کے موافق کسی نے اعتراض کر دیا تو وہ خاموش ہو جاویں اور کہہ دیں کہ ہمیں تو کچھ معلوم نہین’ اس لیے موجودہ علوم سے انہیں کچھ نہ کچھ واقفیت ضروری ہے تاکہ وہ کسی کے سامنے شرمندہ نہ ہوں اور ان کی تقریر کا اثر زائل نہ ہو جاوے۔ محض اس وجہ سے کہ وہ بے خبر ہیں۔
ہاں ایک جماعت یہ ہو کہ وہ دونو علوم حاصل کر سکیں اور بجائے خود انہیں وقت کی پروا نہ ہو۔ پھر اس پر مشکل یہ ہوگی کہ استاد مستعد اورمقرر بنیں۔غرض ہر پہلو کو سوچ کر یہ انتظام کرنے کی بات ہے۔ اس لیے میں جب ان تمام امور کو مد نظر رکھ کر سوچتا ہوں تو حیران ہوتا ہوں اور سمجھ نہیں سکتا کہ ہمارا جو مطلب ہے وہ کیونکر پور اہو سکتا ہے۔ اگر موجودہ صورت ہی کو قائم رکھیں اور کوئی انتظام نہ کیا گیا تو پھر ان ساری تقریروں سے فائدہ کیا ہوا؟اور اگر ا سپر مضامین بڑھادیں تو استاد واویلا کرتے ہیں کہ وقت تھوڑ اہے اور ساتھ ہی لڑکوں کی صحت کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے۔
خلاصہ یہ کہ اس نکتہ کو مد نظر رکھو کہ ایسی لوگ تیار ہو جاویں گے۔ اس لیے کہ میں چاہتا ہوںکہ میرے سامنے تیار ہوں۔ خدا تعالیٰ نے جو نوح ؑکا حکم دیا کہ
واصنع الفلک باعیننا (ہود : ۳۸)
تو کشتی ہمارے سامنے بان۔ اسی طرح پر میں اس جماعت کو اپنے سامنے تیار کرانا چاہتا ہوں۔فائدہ اسی سے ہوگا۔
مسیح موعود کی صحبت کا اثر
میں یقینا کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص ایک ہفتہ ہماری صحبت میںرہے اور اُسے ہماری تقریریں سننے کا موقعہ مل جاوے تو وہ مشرق و مغرب کے مولوی سے بڑھ جاوے گا۔ اس لیے جو کچھ ہو میرے سامنے ہو۔ آپ لوگ اس کی فکر کریں۔ میں اس امر میں تمہارے ساتھ اتفاق رائے کرتا ہوں کہ مدرسہ کو توڑ انہ جاوے۔ ان کے لیے تو تعطیل کا دن مناظرات اور دینیات کے واسطے قرار دیا جاوے۔ ہمارا یہ مطلب نہین کہ سب کے سب مولوی ہی ہو جاویں اور نہ ایس اہو سکت اہے۔ ہاں اگر ان میں سے ایک بھی نکل آوے تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہامرا مقصد پورا ہو گیا اور باقیوں کو کم از کم اپنے دین ہی کی خب رہو جاوے گی اوروہ غیر قوموں کے فتنہ میں نہ پڑ سکیں گے۔