ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی نہ کسی وقت اس نیکی کو جتا بھی دیتا ہے۔ مثلاً ایک شخص دس برس تک کسی کو روٹی کھلاتا ہے اور وہ کبھی ایک بات اس کی نہیں مانتا تو اسے کہہ دیتا ہے کہ دس برس کا ہمارے ٹکڑوں کا غلام ہے اور اس طرح پر اس نیکی کو بے اثر کر دیتا ہے۔ دراصل احسان والے کے اندر بھی ایک قسم کی مخفی ریا ہوتی ہے۔ لیکن تیسرا مرتبہ ہر قسم کی آلائش اور آلودگی سے پاک ہے اور وہ ایتاء ذی القربیٰ کا درجہ ہے۔
حالت ایتاء ذی القربیٰ
ایتاء ذی القربیٰ کا درجہ طبعی حالت کا درجہ ہے یعنی جس مقام پر انسان سے نیکیون کا صدور ایسے طور پر ہو جیسے طبعی تقاضا ہوتا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیس یماں اپنے بچے کو دودھ دیتی ہے اور اس کی پرورش کرتی ہے۔ کبھی اس کو خیال بھی نہیں آتا کہ بڑا ہو کر کمائی کرے گا ارو اس کی خدمت کرے گا یہانتک کہ اگر کوئی بادشاہ اسے یہ حکم دے کہ تو اگر اپنے بچہ کو دودھ نہ دے گی اور اس سے وہ مر جاوے تو بھی تجھے مؤاخذہ نہ ہوگا۔ اس حکم پر بھی اس کو دودھ دینا وہ نہیں چھوڑ سکتی بلکہ ایسے بادشاہ کو دوچار گالیاں ہی سنا دے گی۔ اس لے کہ وہ پرورش اس کا ایک طبعی تقاضا ہے۔وہ کسی امید یا خوف پر مبنی نہین’ اسی طرح پر جب انسان نیکی میں ترقی کرتے کرتے اس مقام پر پہنچتا ہے کہ وہ نیکیاں اس سے ایسے طور پر صادر ہوتی ہیں گویا ایک طبعی تقاضا ہے تویہی وہ حالت ہے جو نفس مطمئنہ کہلاتی ہے۔
غرض یقیمون الصلوٰۃ کے یہ معنے ہیں کہ جبتک نفس مطمئنہ نہ ہو، اسی کشاکش میں لگا رہتا ہے۔ کبھی نفس غالب آجاتا ہے اور کبھی آپ غالب آجاتا ہے۔ صبح کو اٹھتا ہے اور دیکھتا ہے کہ ٹھنڈا پانی ہے اس کو نہانے کی حاجب ہے۔پس اگر نفس کی بات مان لیتا ہے تو نماز کو کھو لیتا ہے اور اگر ہمت سے کام لیتا ہے تو اس پر فتح پا لیتا ہے۔
شکر کی بات ہے کہ ایک مرتبہ خود مجھے بھی ایسی حالت پیش آئی۔ سردی کا موسم تھا۔ مجھے غسل کی حاجب ہو گئی۔ پانی گرم کرنے کے لیے کوئی سامان اس جگہ نہ تھا۔ ایک پادری کی لکھی ہوئی کتاب میزان الحق میرے پاس تھی، اس وقت وہ کام آئی ۔میں نے اس کو جلا کر پانی گرم کر لیا اور خدا تعالیٰ کا شکر کیا۔ اس وقت میری سمجھ میں آیا کہ بعض وقت شیطان بھی کام آجاتا ہے۔
پھر میں اصل مطلب کی طرف رجوع کرتا ہوں کہ یقیمون الصلوٰۃ کے یہی معنے ہیں اور اس پر ترقی یہی ہے کہ ایسی حالت سے نجات پاکر مطمئنہ کی حالت میں پہنچ جاوے۔
خوب یاد رکھو کہ نرا غیب پر ایمان لانے کا انجام خطرناک ہوتا رہا ہے۔افلاطون جب مرنے