ایک ہی قسم کا تھا، لیکن وہ کفار کے لیے عذاب تھا مگر صحابہؓ کے لیے باعثِ شہادت۔ اسی طرح پر اب بھی حالت ہے۔ لیکن انجام کا ر دیکھنا چاہیے کہ طاعون سے فائدہ کس کو رہتا ہے۔ ہم کو یا ہمارے مخالفین کو۔ اس وقت معلوم ہوگا کون کم ہوئے اور کون بڑھے۔ میں دیکھتا ہوں کہ ہماری جماعت خدا کے فضل سے غیر معمولی طور پر بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ طاعون ہی ہے۔ بعض ایسے لوگوں کی درخواستیں بیعت کے واسطے آئی ہیں۔ جو طاعون میں مبتلا ہو کر لکھتے ہیں کہ اس وقت مجھے طاعون ، ہوا ہواہے۔اگر زندہ ہا تو پھر آکر بھی بیعت کر لوں گا۔فی الحال تحریری کرتا ہوں۔ طاعون کے ذریعہ کئی ہزار آدمی اس سلسلہ میں داخل ہوتے ہیں۔ خلیفہ صاحب: وہ جنگ تو اعلائِ کلتمہ اﷲ کے لیے تھا۔ حضرت اقدس: یہ طاعون بھی اعلائِ کلتمہ اﷲ کے لیے ہی ہے۔ خداتعالیٰ نے دو نشان مسیح موعود کی سچائی کے لیے زمینی اور آسمانی اور بہت سے نشانوں کے سوا مقرر کئے تھے۔ آسمانی نشان تو کسوف و خسوف کا تھا جو رمضان کے مہینہ میں واقع ہو گیا۔ جس طرح پر آنحضرت صلی اﷲ علیہ وسلّم نے فرمایا تھا۔ دوسرا زمینی نشان طاعون کا تھا۔ وہ بھی پورا ہو گیا ابھی طاعون کا پنجاب میں نام و نشان بھی نہ تھا۔ جب میں نے اس کی خبردی تھی۔ اس وقت شتاب کار لوگوں نے جلدبازی کی اور خداتعالیٰ کے اس بزرگ نشان دو ہنسی میں اڑانا چاہا۔ مگر اب گو وہ زبان سے اقرار نہ کریں، مگر ان کے دلوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ وہ پیشگوئی جو طاعون کے متعلق تھی پوری ہو گئی۔ اس نشان سے اعلائِ کلمتہ اﷲ اس طرح پر ہو گا کہ لوگ آخر جب اس کو عذاب الہٰی سمجھ کر اس کے موحیات پر غور کریں گے اور شرارت و استہزاء چھوڑ کر خداتعالیٰ کی طرف آیئں گے اور سمجھ لیں گے کہ خدا حق ہے تو اس سے اعلائِ اﷲ ہو گا یا نہیں؟ جیسا کہ میں نے ابھی ہا ہے یہ طاعون ہمارے لیے کام کر رہی ہے۔ اگر اس گروہ میں ایک شہید ہو جاتا ہے تو اس کے قائمقام ہزار آتے ہیں۔ یہ نادانوں کا شُبہ فضول ہے کہ کیوں مرتے ہیں۔ہم کہتے ہیں صحابہؓ جنگ میں کیوں شہید ہوتے تھے؟ کسی مولوی سے پوچھو کہ وہ جنگ عذاب تھی یا نہیں؟ ہر ایک کو کہنا پڑیگا کہ عذاب تھی۔ پھر ایسا اعتراض کیوں کرتے ہیں جو آنحضرت صلی اﷲ علیہ و سلّم پر جا پڑتا ہے، لیکن اگر کوئی کہے کہ پھر نشان مشتبہ ہو جاتاہے۔ ہم کہتے ہیں کہ نشان مشتبہ نہیں ہوتا۔ اس واسطے کہ انجامکار کفار کا ستیاناس ہو گیا اور ان میں سے کوئی بھی باقی نہ رہا اور اسلام ہی اسلام نظر آتا تھا؛چنانچہ آخر اذاجاء نصر اﷲ والفتح ورایت الناس یدخلون فی دین اﷲافواجا (النصر۲،۳) کا نظارہ نظر آگیا۔ اسی طرح پرطاعون کا