بات کا ہے کہ ابھی جماعت کچی ہے اور پیغام موت آرہا ہے۔گویا جماعت کی حالت اس بچہ کی سی ہے جس نے ابھی دو چار روز دودھ پیا ہو اور اس کی ماں مر جائے۔؎ٰ بہر حال خد اتعالیٰ کے وعدوں پر میر نظر ہے اور وہ خدا ہی ہے جو میری تسکین اور تسلی کا باعث ہے ۔ایسی حالت میں کہ جماعت کمزور اور بہت کچھ تربیت کی محتاج ہے۔ یہ ضروری امر ہے کہ میں تمہیںت وجہ دلائوں کہ تم خدا تعالیٰ کے ساتھ سچا تعلق پیدا کرو۔ اور اسی کو مقدم کر لو اور اپنے لیے آنحضرت ﷺکی پاک جماعت کو ایک نمونہ سمجھو ان کے نقش قدم پر چلو۔ صحابہ کرام کی پاک جماعت کا نمونہ میں ابھی بیان کر چکا ہوں کہ وہ ایک ایسی صادق جماعت تھی جو اپنے ایمان قوی کے لحاظ سے جان فدا کرنے میں بھی دریغ نہ کرتی تھی بلکہ میں دعویٰ سے کہتا ہوں کہ وہ ایک ایسی قوم ہے کہ اس کی نظیر مل سکتی ہی نہیں۔ جب ہم دوسری قوموں کا اُن سے مقابلہ کرتے ہیںت و اُن کی عظمت اور شوکت کا ارو بھی دل پر اثر ہوتا ہے ؎ٰ۔اور جس قدر غور کرتے جاویں آپؐ کے مراتب اور مدارج پر حیرت ہوتی ہے کہ آپؐ کو اﷲ تعالیٰ نے کیسی قوت قدسی عنایت فرمائی تھی اور اس میں ایسی تاثیر اور طاقت رکھی تھی کہ صحابہؓ جیسی جان نثار قوم آپؐ نے تیار کی۔ آپؐ ایسی قوم چھوڑ گئے تھے جو خالص خدا ہی کے لیے قدم اٹھنے والی تھی۔وہ خدا تعالیٰ کی راہ میں ایسے سرگرم اور تیار تھے اور اس راہ میں انہیں جان دے کر ایسی خوشی ہوتی تھی کہ آجکل کے دنیا داروں کو کسی مقدمہ کی فتح سے بھی وہ خوشی نہیں ہوسکتی۔وہ بالکل خدا ہی کے لیے ہو گئے تھے۔ ایسی زبردست اور بے مثل تبدیلی کوئی نبی اپنی قوم میں پیدا نہیں کرسکا۔ لکھا ہے کہ ایک صحابیؓ جنگ کر رہا تھا۔ اس نے دشمن پر تلوار ماری،لیکن وہ تلوار دشمن کو تو نہ لگی الٹ کر اُسے کے آلگی۔ بعض نے کہا کہ وہ شہدی نہیں ہوا۔اُسے آنحضرتﷺ کے پاس لائے۔تو اس نے آنحضرت ﷺسے پوچھا کہ کیا میں شہید نہیں ہوا۔ اس لیے کہ اُسے اس بات کا سخت غم تھا۔ آپؐ نے فرمایا کہ دو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔ اس لیے کہ ایک تو تونے دشمن پر حملہ کیا۔ دوسر خود اسی راہ میں مارا گیا۔ بات کیا تھی؟ صرف یہ کہ وہ نہ چاہتے تھے کہ یہ مرتبہ شہادت ہم سے