میں سچ سچ کہتا ہوں کہ تم اس بات کو خوب یاد رکھو کہ جیس اکہ قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے اور ایسا ہی دوسرے نبیوں نے بھی کہا ہے یہ سچ ہے کہ دولت مند کا بہشت میں داخل ہونا ایسا ہی ہے جیسے اونٹ کا سوئی کے ناکے میں داخل ہونا۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ اس کا مال اس کے لیے بہت سی روکوں کا موجب ہوجاتا ہے۔ اس لیے اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا مال تمہارے واسطے ہلاکت اور ٹھوکر کا باعث نہ ہو تو اسے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو۔ اور اُسے دین کی اشاعت اور خدمت کے لیے وقف کرو۔
سچا مومن کون ہے؟
یقینا یاد رکھو کہ خدا تعالیٰ کے نزدیک وہی مومن اور بیعت میں داخل ہوتا ہے جو دین کو دنیا پر مقدم کر لے جیسا کہ وہ بیعت کرتے وقت کہتا ہے۔ اگر دنیا کی اغراض کو مقدم کرتا ہے تو وہ اس اقرار کو توڑتا ہے اور خدا تعالیٰ کے نزدیک وہ مجرم ٹھہرتا ہے۔ پس اسی غرض سے یہ اشتہار (الوصیت) میں نے خدا تعالیٰ کے اذن سے دیا ہے۔ سچی بات یہی ہے۔ سال دیگر راکہ مے داند حساب۔لیکن جبکہ خد اتعالیٰ کی متواتر وحی نے مجھ پر کھولا کہ وقت قریب ہے اور اجل مقدر کا الہام ہوا تو میں نے اﷲ تعالیٰ ہی کے اشارہ سے یہ اشتہار دیا کہ ت آئندہ کے لیے اشاعت دین کا سامان ہواورتا لوگوں کو معلوم ہو کہ آمنا و صدقنا کہنے والوں کی عملی حالت کیا ہے۔ یقینا یاد رکھو کہ جبتک انسان کی عملی حالت درست نہ ہو زبان کچھ چیز نہی’ یہ نری لاف گزاف ہے۔ زبان تک جو ایمان رہت اہے اور دل مین داخل ہو کر اپنا اثر عملی حالت پر نہیں ڈالتا وہ منافق کا ایمان ہے۔ سچا ایمان وہی ہے جو دل میں داخل ہو اور اسکے اعمال کو اپنے اثر سے رنگین کر دے۔ سچا ایمان ابو بکرؓ اور دوسرے صحابہؓ اجمعین کا تھا،کیونکہ جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں مال تو مال جان تک کو دے دیا۔ اور اس کی پروا بھی نہ کی۔جان سے بڑھ کر اور کوئی چیز نہیں ہوتی، مگر صحابہؓ نے اُسے بھی آنحضرت ﷺ پر قربان کر دیا۔ انہوں نے کبھی اس بات کی پروا بھی نہیں کی کہ بیوی بیوہ ہو جائے گی یا بچے یتیم رہ جائیں گے بلکہ وہ ہمیشہ اسی آرزو میںر ہتے کہ خد اتعالیٰ کی راہ مین ہماری زندگیاں قربان ہوں۔
مجھے ہمیشہ خیال آتا ہے اور آنحضرت ﷺ کی عظمت کا نقش دل پر ہوجاتا ہے اور کیسی بابرکت وہ قوم تھی اور آپؐ کی قوتِ قدسیہ کا کیسا قوی اثر تھا کہ اس قوم کو اس مقام تک پہنچا دیا۔ غور کر کے دیکھو کہ آپؐ نے ان کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔ ایک حالت اور وقت ان پر ایسا تھا کہ تمام محرمات ان کے لیے شیر مادر کی طرح تھیں۔ چوری، شراب خوری، زنا، فسق و فجور سب