جماعت کی مخالفت کی وجوہات
اندرونی طور پر یہ حالت ہے اور بیرونی دشمن اور مخالف ہمارے فرقہ سے اس درجہ مخالفت اور عداوت رکھتے ہیں اور اس حدتک ہم کو اور ہماری جماعت کو برا کہتے ہیں کہ گویا ہم سے ذاتی عداوت ہے۔ اور کسی فرقہ سے ایسی عداوت نہیں۔ عیسائی پادریوں کے سینہ پر بھاری پتھر یہی جماعت ہے۔ آریوں کی نظر کے سامنے سخت دشمن ہم ہی معلوم ہوتے ہیں۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی دو وجوہ معلوم ہوتی ہیں۔ اولؔ یہ کہ ان لوگوں کو خوب معلوم ہے کہ کمبر بستہ ہو کہ کفر اور مخالفوں کے طریق کو دور کرنا ہمارا ہی کام ہے۔ ہم میں نفاق کا شعبہ نہیں پایا جاتا اور حقیقت میں جو شخص اﷲ تعالیٰ کے لیے اور اس کی طرف سے آکر تبلیغ کرتا ہے، اس میں نفاق ہوتا ہی نہیں۔پس ہم چونکہ اُن کی ہاں میں ہاں نہیں ملاتے اور اظہار حق سے نہیں رکتے اور نہیں دبتے اس لیے طبعاً ہم انہیں بُرے معلوم ہوتے ہیں اور ان کی آنکھوں میں کھٹکتے ہیں۔
دوسریؔ وجہ یہ ہے کہ انسان کے اعمال کا عکس دوسروں کے دل پر ضرور پڑتا ہے اور انسان تو انسان حیوانوں میں بھی یہ بات پائی جاتی ہے۔ مثلاً ایک بکری کو جس نے ساری عمر میں کبھی بھیڑیئے کو نہ دیکھاہو اور ایسا ہی بھیڑیئے نے بھی نہ دیکھا ہو؛ تاہم جب ایک دوسرے کو دیکھیں گے تو ایک دوسرے کے دل پر وہ اثر جو ان تعلقات کا ہوسکتا ہے ضرور پڑے گا۔اسی طرح پر یہ ہمارے مخالف فطرتاً جانتے ہیں کہ ہمارے غلط عقائد کا استیصال اس فرقہ کے ذریعہ ہوگا اور اس لیے وہ فطرتاً ہمارے دشمن ہیں اور فی الحقیقت یہ سچی بات ہے کہ جو آسمان سے نازل ہوتا ہے، اس کا اثر سب پر پڑتا ہے۔ سیاہ دل اور اکفر بھی اس اثر کو محسوس کرتے ہیں اور ایسا ہی نیک طینت اور سعید الفطرت بھی اس اثر سے متأثر ہوتے ہیں۔چونکہ اس کی غرض ہر بدی کی اصلاح ہوتی ہے۔اس لیے بدیوں کے حامی اس کی مخالفت کو ضرور اُٹھتے ہیں۔ پھر ہم مخالفت سے کیونکر بچ سکتے تھے۔
آنحضرت ﷺ جب پیدا ہوئے اور آپؐ نے دعوت کی تو جس قدر مخالفت آپؐ کی کی گئی اور جس قدر دکھ آپؐ کو دیئے گئے کسی جھوٹے پیغمبر کو نہیں دیئے گئے۔ خود آپؐ ہی کے زمانہ میں جھوٹے پیغمبر بھی اُٹھے۔مگر کوئی بتا سکتا ہے کہ مسیلمہ کذاب اور اسود عنسی کو بھی اس قسم کے دکھ دیئے گئے اور ان کی بھی ویسی ہی مخالفت کی گئی؟میں سچ کہتا ہوں کہ آنحضرت ﷺ کو وہ دکھ دیا گیا کہ ہم اس کا تصور بھی نہیں کس سکتے۔چہ جائیکہ بیان کریں اور نہ الفاظ مل سکتے ہیں کہ اُن کی تفصیل پیش کریں۔ اور آپؐ کے بالمقابل جھوٹے نبیوں کو کوئی دکھ نہیں دیا گیا۔ اس کی وجہ