۴؍مئی ۱۹۰۴ء
خدا تعالیٰ کی وحی پر کامل ایمان
آج کو مولوی محمد علی صاحب ایم۔ اے منیجرو ایڈیٹر رسالہ ریویوآف ریلیجنز کی طبیعت علیل ہو گئی اور دردِ سراور بخار کے عوارض دیکھ کر مولوی صاحب کوشُبہ گذرا کہ شاید طاعون کے آثار ہیں۔ جب اس بات کی خبر حضرت اقدس علیہ الصلوٰۃ و السلام کو ہوئی تو آپ فوراً مولوی صاحب کے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ:
میرے دار میں ہو کر اگر آپ کو طاعون، ہو تو پھر
انی احافظ کل من فی الدار
الہام اور یہ سب کاروبار گویا عبث ٹھہرا۔ آپ نے نبض دیکھ کر ان کو یقین دلایا کہ ہر گز بخار نہیں ہے۔ پھر تھرمامیٹر لگا کر دکھایا کہ پارہ اس حد تک نہیں ہے، جس سے بخار کا شبہ، ہو اور فرمایا کہ میرا تو خدا کی وحی پر الیسا، ہی ایمان ہے جیسے اس کی کتابوں پر ہے۔
حضور علیہ الصلوٰۃ و السلام نے فرمایا: کہ
ان دنوں لوگوں کو اور بعض جماعت کے آدمیوں کو بھی طرح طرح کے شکوک و شبہات پیش آرہے ہیں۔ اس لیے میرا ارادہ ہے کہ ایک رسالہ لکھ کر اصل حقیقتِبیعت اور الہامات سے اطلاع دی جاوے۔ جس سے لوگوں کو معلوم ہو کہ بعض لوگ بیعت میں داخل ہو کر کیوں طاعون سے مرتے ہیں۔؟
ایک نشان
فرمایا :
ان دنوں ایک دفعہ میری بغل میں ایک گِلٹی نکل آئی۔ میں نے اسے مخاطب ہو کر کہا کہ تو کون ہے ۔ جو مجھے ضرر دے سکے اور خدا کے وعدہ کو ٹال سکے ۔ تھوڑے عرصہ میں وہ خودبخود ہی بیٹھ گئی۔
آگ ہماری غلام، بلکہ غلاموں کی غلام ہے
فرمایا:
مّدت کا یہ میرا الہام ہے کہ ’’آگ سے ہمیں مت ڈرا۔آگ ہماری غلام بلکہ غلاموںکی غلام ہے ‘‘۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے حدیث شریف میں ہے کہ بعض بہشتی بطور سیر دوزخ کو دیکھنا چاہیں گے اور اس میں اپنا قدم رکھیں گ، تو دوزخ کہے گی کہ تونے مجھے سَرد کر دیا۔ یعنی بجائے اس کے کہ دوزخ کی آگ اُسے جلاتی۔ خادموں کی طرح آرام وہ ہو جاوے گی۔
عادت اﷲ یہی ہے کہ دوناریں ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں۔ مُحبّتِ الہٰی بھی ایک نار ہے اور طاعون کو بھی