سورج اور چاند کو رمضان میں گرہن لگنا کیا یہ میری اپنی طاقت میں تھا کہ مَیں اپنے وقت میں کر لیتا اور جس طرح پر آنحضرت ﷺ نے اس کو سچے مہدی کا نشان قرار دیا تھا اور خدا تعالیٰ نے اس نشان کو میرے دعویٰ کے وقت پورا کر دیا اگر مَیں اس کی طرف سے نہیں تھا تو کیا خدا تعالیٰ نے خود دنیا کو گمراہ کیا ؟اس کا سوچکر جوان دینا چاہیئے کہ میرے انکار کا اثر کہاں تک پڑتا ہے آنحضرت ﷺ کی تکذیب اور پھر خدا تعالیٰ کی تکذیب لازم آتی ہے اسی طرح پر اس قدر نشانات ہیں کہ ان کی تعداد دو چار نہیں بلکہ ہزاروں لا کھو ں تک ہے تم کس کس کا انکار کرتے جاؤگے؟ اسی براہین مین یہ بھی لکھا ہے یا تون من کل فج عمیقٓ اب تم خود آئے ہو تم نے ایک نشان پورا کیا ہے اس کا بھی انکار کرو اگر اس نشان کو جو تم اپنے آنے سے پورا کیا ہے مٹا سکتے ہو تو مٹا ؤ ۔مَیں پھر کہتا ہوں کہ دیکھو آیا ت اللہ کی تکذیب اچھی نہیں ہو تی اس سے خدا تعالیٰ کا غضب بھڑ کتا ہے میرے دل میں جو کچھ تھا مَیں نے کہہ دیا ہے اب ماننا نہ ماننا تمہارا اختیار ہے اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ مَیں صادق ہوں اور اسی کی طرف سے آیا ہوں۔ ۱؎ ختم شد